وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان حکومت نے ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی حملہ کریں گے، خلاف ورزی پر ہمیں افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑتا تو دیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک افغان استنبول مذاکرات کا معاملہ کل شام کو مکمل ہوا، ثالثوں پر بھی یہ چیزعیاں ہوگئی کہ کابل کی نیت کیا ہے، کابل کی نیت میں فتور سب پر ظاہر ہوگیا ہے، اب دوا تو کوئی نہیں ہے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اندیشہ ہے کہ طالبان افغانستان کو ماضی میں دھکیل رہا ہے، افغانستان ریاست کی تعریف پر بھی پورا نہیں اترتا، طالبان ریاست کے تشخص کے عادی بھی نہیں اور نہ ہی سمجھ ہے، طالبان مار دھاڑ کرنے والے مالی فوائد اٹھا رہے ہیں، کابل حکومت میں کوئی ایسا موجود نہیں جو ریاست کی وضاحت کرے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اب دوبارہ دہشت گردی ہوتی ہے تو ہم کیا کریں گے؟ اس پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان کی زمین استعمال ہوئی تو پھر ہم جواب دیں گے، ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی حملہ کریں گے، خلاف ورزی پر ہمیں افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑتا تو دیں گے۔











