ڈریگن فلائی پروب خلا میں زندگی کی تلاش کیلئے زمین سے تقریبا 74 کروڑ 50 لاکھ میل دوری پر موجود زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن کا جائزہ لے گا۔
خلا میں زندگی کی تلاش کے حوالے سے امریکی خلائی ادارہ ناسا نظامِ شمسی کے چھٹے سیارے زحل کے چاند پر زندگی کی کھوج لگانے کے لیے ڈرون بھیجنے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔
امریکی خلائی ادارہ ناسا کی طرف سے بھیجا جانے والا یہ ڈریگن فلائی پروب زمین سے تقریبا 74 کروڑ 50 لاکھ میل فاصلے پر موجود زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن کا معائنہ لے کر رپورٹ بھیجے گا۔
امریکا کے اس اسپیس کرافٹ کی لانچ جولائی 2028 میں متوقع کی جا رہی ہے، یہ اسپیس کرافٹ 2034 میں زحل کے سب سے بڑے چاند نائٹن تک پہنچے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے اس خلائی مشن کے بارے میں اعلان 2019 میں کیا گیا تھا اور اب چار برس کے اندر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی منصوبہ کی گئی ہے۔
اس خلائی مشن کے بارے میں اعلان کرتے وقت ناسا کے اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر جم برائڈنسٹائن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ڈریگن فلائی مشن کے ساتھ ناسا ایک بار پھر خلا میں زندگی کی تلاش کے سلسلے میں ایک ایسا کام کرنے جا رہا ہے جو دنیا میں کوئی اور نہیں کر سکتا۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ پراسرار دنیا کے حوالے سے تحقیق کائنات میں زندگی کے متعلق معلومات میں انقلابی تبدیلی لائے گی، ناسا کے مطابق ٹائٹن نظامِ شمسی کا دوسرا بڑا چاند ہے اور اب تک کی معلومات کے مطابق اس کی فضا زمین کی طرح نائٹروجن پر مبنی ہے۔