سولر انرجی کے استعمال میں اضافے سے بجلی صارفین پر 200 ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ پڑنے کا انکشاف، نرخ میں 2روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔
ایک تازہ ترین ریسرچ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2023-24 میں شمسی توانائی کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے گرڈ پر انحصار کرنے والے صارفین کو 200 ارب روپے کا غیر معمولی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔
شمسی توانائی کے استعمال کے رجحان میں اضافے کے باعث گرڈ پر انحصار کرنے والے صارفین کے بجلی نرخوں میں 2 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا جو مالی بوجھ اور عدم مساوات کی نشاندہی کرتا ہے، جس کا سبب نیٹ میٹرنگ کے ذریعے سولر انرجی کا غیرمنظم پھیلائو بن رہا ہے۔
رپورٹ میں اس حوالے سے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ اگر حکومتی سطح پر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو گرڈ پر انحصار کرنے والے صارفین پر مالی بوجھ مزید بڑھے گا۔ تحقیق کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران سولر انرجی کے استعمال سے گرڈ کی طلب میں اگر 5 فیصد کمی ہوئی تو گرڈ کی بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر 131 ارب روپے کا مزید بوجھ پڑے گا اور اگر طلب میں 10فیصد تک ہوئی تو یہ بوجھ دگنا ہو کر 261 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔
رپورٹ میں غیر منظم اور تیزی سے بڑھنے والے شمسی توانائی منتقلی کے اس رجحان سے نمٹنے کے لیے فوری اصلاحات اور پالیسیوں میں تبدیلی کا کہا گیا ہے، تاکہ بجلی کی قیمتوں کی منصفانہ تقسیم اور گرڈ کا استحکام یقینی ہو سکے۔
ڈسٹری بیوشن کوڈ میں ترمیم پر زور دیا گیا ہے جو کہ دوطرفہ پاور فلو کو منظم کر سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ بجلی کے نرخوں کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ قابل تجدید توانائی کے فوائد کوگرڈ کی پائیداری کے ساتھ متوازن کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق اگر فوری طور پر اصلاحات نہ ہوئیں تو یہ صورتحال تقسیم کار کمپنیوں کے لیے شدید نقصان کا باعث بن سکتی ہے، یعنی بڑھتے ہوئے نرخ، گرڈ کی آمدن میں کمی اور مزید صارفین کے شمسی توانائی کی طرف منتقل ہونے کا ایک سائیکل، جو توانائی کے شعبے کی طویل مدتی پائیداری کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔