ایک حالیہ سائنسی تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ غذا میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کم کرنا الزائمرز کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹس انسانی جسم میں میٹابولزم کے دوران ایک قسم کی شکر میں تبدیل ہو جاتے ہیں جسے گلائکوجن کہا جاتا ہے۔ یہ گلائکوجن دماغ کو توانائی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔
اگرچہ دماغ کو اس توانائی کی صرف قلیل مقدار درکار ہوتی ہے، لیکن کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ گلائکوجن کی زیادتی دماغ میں ‘ٹاؤ’ نامی زہریلے پروٹین کی افزائش کا سبب بن سکتی ہے، جو گلائکوجن کو ٹوٹنے سے روکتے ہیں۔
یہ ٹاؤ پروٹین اور ایمیلائیڈ نامی ایک اور پروٹین جب جمع ہو کر الجھتے ہیں تو دماغی خلیات پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں، جو الزائمرز کی بنیادی علامات سے منسلک سمجھے جاتے ہیں۔
تازہ تجربات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دماغ میں موجود گلائکوجن فاسفوریلیس نامی انزائم اگر بڑی مقدار میں ہوں تو وہ گلائکوجن کو توڑ کر ٹاؤ پروٹین کو ختم کرنے میں معاون ہو سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق، کاربوہائیڈریٹس کی محدود مقدار پر مشتمل غذا نہ صرف ان خامروں کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتی ہے بلکہ یہ طریقہ الزائمرز سے بچاؤ کی ایک مؤثر حکمت عملی بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے معاون مصنف پروفیسر پنکج کپاہی نے کہا کہ ان کی ٹیم شاید ڈیمینشیا کے ابتدائی مراحل سے نمٹنے کے لیے ایک نئی طبی حکمت عملی دریافت کرنے کے قریب ہے۔











