لاہور۔اداکارہ اور ماڈل حمیرا کی افسوسناک وفات اور ان کی تدفین کے بعد ان کی زندگی کے کئی نئے پہلو منظرِ عام پر آ رہے ہیں۔
42 سالہ فنکارہ ڈرائنگ اور آرٹس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکی تھیں۔ انہوں نے متعدد ٹی وی ڈراموں میں کام کیا، ایک ریئلٹی شو کے ذریعے شناخت حاصل کی اور فلمی دنیا میں بھی قسمت آزمائی کی۔
حمیرا نہ صرف ایک باصلاحیت مصورہ تھیں بلکہ مجسمہ سازی میں بھی مہارت رکھتی تھیں۔ انہوں نے اپنے والد کی ایک تصویر خود پینٹ کی تھی، جسے انہوں نے ان کی سالگرہ کے موقع پر تحفے میں پیش کیا۔
اس تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے حمیرا نے اپنے والد کو “سب سے ہینڈسم فادر” اور اپنا ہیرو قرار دیا تھا۔
فنِ مصوری کے ساتھ ساتھ حمیرا اصغر کو اسکائی ڈائیونگ کا بھی گہرا شوق تھا، اگرچہ وہ پانی میں ڈوبنے کے شدید خوف میں مبتلا تھیں۔
یہ انکشاف انہوں نے ایکسپریس نیوز کے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بچپن میں ایک مرتبہ وہ پانی میں ڈوب گئی تھیں، تاہم لوگوں نے بروقت بچا لیا، لیکن اس واقعے کے بعد سے انہیں پانی میں ڈوبنے کا ڈر لاحق ہو گیا تھا۔
مزید گفتگو کرتے ہوئے حمیرا نے بتایا کہ انہیں ترکیہ میں منعقد ہونے والے ایک فیسٹیول میں مدعو کیا گیا تھا، جس کا تھیم پانی کے اندر فوٹو شوٹ کروانا تھا۔
ان کے مطابق، اس شوٹ کے لیے پانی میں رہنے کا خوف ختم کرنا ضروری تھا، جس کے لیے انہوں نے باضابطہ تربیت حاصل کی، اور اس عمل میں انہیں دو سال لگے۔
ماڈل و اداکارہ حمیرا نے دو سال کی انتھک محنت کے بعد بالآخر وہ خواب پورا کیا، جسے وہ طویل عرصے تک اپنے خوف کی وجہ سے مکمل نہ کر سکی تھیں۔











