امریکا میں 6 گھنٹے کے نوٹس پر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

نیو یارک۔امریکا نے پناہ گزینوں کو صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر ملک بدر کرنے کی پالیسی اختیار کر لی ہے، جس کے تحت انہیں فوری طور پر ان کے آبائی یا کسی تیسرے ملک منتقل کیا جا سکے گا۔

یہ فیصلہ امریکی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد ممکن ہوا ہے، جس نے مہاجرین کو بےدخل کرنے کے قانونی عمل کو مزید سہل بنا دیا ہے۔

امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے نائب سربراہ ٹوڈ لیونز نے ایک سرکاری مراسلے میں محکمے کے اہلکاروں کو ہدایت دی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب عام حالات میں پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے لیے 24 گھنٹے کی بجائے صرف 6 گھنٹے کا نوٹس دینا کافی ہوگا۔

مزید یہ کہ اگر کسی ہنگامی صورتِ حال کا سامنا ہو تو یہ مدت مزید مختصر کی جا سکتی ہے اور بے دخلی کا عمل فوری طور پر انجام دیا جا سکتا ہے۔

اس حکومتی اقدام پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ امیگریشن کے ماہرین اور وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم ہزاروں تارکینِ وطن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے، خصوصاً اُن افراد کے لیے جنہوں نے اپنے وطن واپسی کو جان لیوا خطرات کی وجہ سے مسترد کیا تھا۔

مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کی سربراہ، ٹرینا ریلموٹو نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے ہزاروں افراد ظلم، اذیت اور غیر انسانی سلوک کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی تنظیم اس فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی تاکہ متاثرہ افراد کے بنیادی انسانی حقوق کا دفاع کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں