نیو یارک۔نیٹو کے نئے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے خبردار کیا ہے کہ اگر برازیل، چین اور بھارت نے روس کے ساتھ تجارتی روابط برقرار رکھے تو انہیں ثانوی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو ان کی معیشت پر شدید منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
یہ بیان انہوں نے امریکی کانگریس میں سینیٹرز سے ملاقات کے دوران دیا، جو اس دن ہوئی جب امریکی صدر نے یوکرین کے لیے نئے دفاعی ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگر آئندہ 50 دنوں میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ نہ ہوا تو روسی مصنوعات خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد تک اضافی محصولات عائد کیے جا سکتے ہیں۔
مارک روٹے نے برازیل، بھارت اور چین کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سنگین صورتحال کو نظر انداز نہ کریں، کیونکہ اگر انہوں نے روس کے ساتھ کاروبار جاری رکھا تو انہیں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے رابطہ کرے اور انہیں سمجھائے کہ امن مذاکرات کو سنجیدہ لیں، ورنہ اس کے بڑے اثرات ان تینوں ممالک پر پڑیں گے۔
اس موقع پر ریپبلکن سینیٹر تھام ٹلس نے امریکی صدر کے اقدامات کی حمایت کی، لیکن 50 دن کی مہلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران روس کو جنگ میں مزید پیش رفت کا موقع مل سکتا ہے۔ ان کے مطابق ہمیں ابھی اور واضح انداز میں دنیا کو پیغام دینا ہوگا کہ یوکرین پر روس کی کسی نئی کارروائی کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
نیٹو چیف نے مزید بتایا کہ یورپی ممالک یوکرین کو مذاکرات میں مضبوط پوزیشن دلانے کے لیے مالی تعاون فراہم کریں گے، جبکہ امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ سے طے شدہ معاہدے کے تحت یوکرین کو اسلحہ فراہم کرے گا۔ اس اسلحے میں ایئر ڈیفنس سسٹمز، میزائل اور گولہ بارود شامل ہوں گے جن کی مالی ذمہ داری یورپ اٹھائے گا۔
جب ان سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے بارے میں سوال کیا گیا تو روٹے نے بتایا کہ ان میں دفاعی اور جارحانہ دونوں قسم کے ہتھیار شامل ہوں گے، لیکن اس حوالے سے ابھی بات چیت جاری ہے، جس میں امریکی محکمہ دفاع، یورپی کمانڈر اور یوکرینی حکام شریک ہیں۔











