امریکا نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا: معروف امریکی صحافی کا دعویٰ

واشنگٹن۔نامور اور ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ممکنہ طور پر اقتدار سے زبردستی ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ہرش کا کہنا ہے کہ اگر زیلنسکی نے خود عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ نہ کیا تو انہیں مجبوراً برطرف کیا جا سکتا ہے، اور غالب امکان یہی ہے کہ وہ از خود مستعفی نہیں ہوں گے۔

صحافی کے مطابق، یوکرین کے سابق فوجی سربراہ اور موجودہ برطانوی سفیر ویلیئری زالزنی کو زیلنسکی کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اور یہ تبدیلی آئندہ چند مہینوں میں متوقع ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ویلیئری زالزنی کو یوکرین میں “فولادی جنرل” کے لقب سے پہچانا جاتا ہے۔ روس سے جنگ کے ابتدائی دنوں میں انہوں نے یوکرینی مسلح افواج کی کمان سنبھالی، تاہم صدر زیلنسکی کے ساتھ اختلافات کے باعث فروری 2024 میں انہیں برطرف کر کے جنرل اولکساندر سیرسکی کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا۔

زالزنی کو جولائی 2023 میں لندن میں یوکرین کے سفیر وادیم پریستائیکو کی جگہ تعینات کیا گیا تھا۔ پریستائیکو نے زیلنسکی پر تنقید کی تھی، جس کے نتیجے میں ان کی برطرفی عمل میں آئی۔

ہرش کا مزید کہنا ہے کہ واشنگٹن اور یوکرین کے اندر بعض حلقے اس رائے کے حامی ہیں کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے مذاکرات کیے جائیں اور جنگ کو انجام تک پہنچا کر اختتام پذیر کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ زیلنسکی اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات اُس وقت کھل کر سامنے آئے تھے جب زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا۔ اس ملاقات میں صدر ٹرمپ نے زیلنسکی پر براہِ راست تنقید کرتے ہوئے انہیں “بغیر الیکشن کے حکمران” قرار دیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کی مقبولیت محض 4 فیصد رہ گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں