ہم جنس پرستی کے واقعات پر صرف فیشن انڈسٹری کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں، نادیہ حسین

اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین نے کہا ہے کہ معاشرے میں موجود ہم جنس پرستی جیسے نازک موضوعات پر صرف فیشن انڈسٹری کو نشانہ بنانا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، کیونکہ یہ مسائل مختلف سماجی حلقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔

نادیہ حسین حال ہی میں ’پوڈکاسٹ 5‘ میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر بے تکلف انداز میں بات چیت کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ ڈینٹسٹری کی تعلیم یافتہ ہیں اور شادی کے بعد کچھ وقت تک اس شعبے میں ملازمت بھی انجام دیتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دورانِ ملازمت ان کے ہاں پہلا بچہ پیدا ہوا، اور اسی عرصے میں انہوں نے ماڈلنگ بھی شروع کی، جہاں انہیں ملازمت کے مقابلے میں بہتر معاوضہ مل رہا تھا جبکہ کام کا دباؤ بھی نسبتاً کم تھا، جس کی بنیاد پر انہوں نے ماڈلنگ کو بطور پیشہ اپنا لیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے دندان سازی کو مکمل طور پر خیرباد نہیں کہا بلکہ ایک کلینک کھولنے کی بھی سعی کی تھی، تاہم بچوں کی پرورش اور کلینک کے تقاضوں کی سختی کے باعث وہ اس منصوبے کو جاری نہ رکھ سکیں۔

نادیہ حسین کے بقول جب انہوں نے ماڈلنگ کا آغاز کیا تو اس وقت کئی مشہور ماڈلز اس فیلڈ سے کنارہ کش ہو رہی تھیں، کچھ ملک سے باہر منتقل ہو رہی تھیں اور بعض ذاتی مصروفیات میں الجھی ہوئی تھیں، جس کے باعث ان کے لیے اس شعبے میں جگہ بنانا نسبتاً آسان ثابت ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ فیشن انڈسٹری میں نئے چہروں کی تلاش جاری تھی اور ان کا چہرہ لوگوں کو پسند آیا، جس کے نتیجے میں وہ کئی شوز کا حصہ بنیں۔

پروگرام کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا شوبز یا فیشن انڈسٹری میں ہم جنس پرستی کا رجحان پایا جاتا ہے تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کسی ایک شعبے کو اس حوالے سے موردِ الزام ٹھہرانا مناسب نہیں۔

انہوں نے ایک واقعے کا حوالہ دیا جو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ایک پروگرام میں پیش آیا تھا، جہاں ایک لڑکی نے دینی مدارس میں ایسے مسائل پر سوال اٹھایا تھا، مگر اسے مناسب جواب نہیں دیا گیا۔

نادیہ حسین نے مزید بتایا کہ وہ طویل عرصے سے شمالی علاقوں میں ایسے واقعات کے بارے میں سنتی آ رہی ہیں جہاں نہ میڈیا کی رسائی ہے اور نہ ہی شفاف احتساب کا نظام، بلکہ بعض اوقات ان سرگرمیوں کو بااثر حلقوں کی سرپرستی بھی حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ہمیں کھلے ذہن کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے اور کسی مخصوص فیلڈ کو فوری طور پر بدنام کرنے کے بجائے اجتماعی اصلاح کی طرف توجہ دینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ ہم جنس پرستی ایک ناپسندیدہ عمل ہے، مگر اسے صرف فیشن انڈسٹری سے منسلک کرنا اور صرف اسی شعبے کو تنقید کا نشانہ بنانا غیرمنصفانہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں