نور مقدم قتل کیس کا مجرم ظاہر جعفر ذہنی و نفسیاتی طور پر صحت مند قرار

نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر ذاکر جعفر کو دماغی و نفسیاتی طور پر مکمل طور پر تندرست قرار دیا گیا ہے۔ میڈیکل ماہرین کے مطابق اس میں کسی قسم کی ذہنی بیماری یا دماغی خرابی کے آثار نہیں پائے گئے۔

ذرائع کے مطابق، پمز اسپتال اسلام آباد کے دو رکنی میڈیکل بورڈ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر 21 جولائی کو ظاہر جعفر کا طبی و نفسیاتی معائنہ کیا۔ اس بورڈ میں نیورولوجی اور سائیکائٹری کے ماہرین شامل تھے۔

تفصیلی معائنے کے بعد ماہرین نے اپنی رپورٹ میں ظاہر کیا کہ ظاہر جعفر کی ذہنی حالت بالکل نارمل ہے اور اس میں کوئی نفسیاتی بیماری موجود نہیں۔ اس کی شخصیت اور مزاج میں بھی کسی غیر معمولی پہلو کی نشاندہی نہیں ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجرم کے اہلِ خانہ صدرِ مملکت کے سامنے رحم کی اپیل دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ رحم کی درخواست کی تیاری کے سلسلے میں ہی ظاہر جعفر کی جانب سے ذہنی معائنے کی درخواست دی گئی تھی۔ تاہم پمز انتظامیہ کی جانب سے اس رپورٹ پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ یا جواب جاری نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے بہیمانہ قتل کے مقدمے میں عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔ مجرم نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل بھی دائر کی ہے۔

اپنی درخواست میں ظاہر جعفر نے مؤقف اپنایا ہے کہ عدالت نے اس کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا، اور اس حوالے سے اس کی متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سزائے موت سنانے کے فیصلے میں ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا، حالانکہ ٹرائل کے دوران ان ویڈیوز کی صداقت ثابت نہیں ہو سکی اور نہ ہی یہ مواد ملزم کو فراہم کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں