سائنس دانوں نے ’گندم کے کینسر‘ کا حل ڈھونڈ نکالا

چینی محققین نے خطرناک بیماری ’ییلو رسٹ‘ کے خلاف دنیا کا پہلا جینیاتی نقشہ متعارف کرا دیا ہے، جو گندم کی اس بیماری سے قدرتی مزاحمت کو ٹریک کرنے میں مدد دے گا۔ یاد رہے کہ ییلو رسٹ ایک فنگس سے پیدا ہونے والا مرض ہے، جو نہ صرف گندم کی مقدار میں کمی کا سبب بنتا ہے بلکہ اس کے معیار کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے۔

یہ اہم سائنسی پیشرفت گندم میں طویل المدتی مدافعت پیدا کرنے اور زرعی ادویات پر انحصار کم کرنے کے امکانات کو روشن کر رہی ہے۔

یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر جینیٹکس میں شائع ہوئی، اور اسے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی (NWAFU) اور چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹیٹیوٹ آف جینیٹکس اینڈ ڈیویلپمنٹل بائیولوجی کی مشترکہ کاوش کے طور پر مکمل کیا گیا۔

پراجیکٹ کی قیادت کرنے والے پروفیسر کینگ ژینشینگ کے مطابق، ییلو رسٹ کو عام طور پر “گندم کا کینسر” بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ نہایت تیزی سے ارتقائی تبدیلیاں کرتا ہے اور تقریباً ہر پانچ سال میں اپنا نیا جینیاتی ورژن (پیتھوٹائپ) تشکیل دیتا ہے، جو دنیا بھر میں سالانہ گندم کی پیداوار کا تقریباً 10 فیصد ضائع کرنے کا باعث بنتا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے اس مقصد کے لیے پانچ سال تک عالمی سطح پر جمع کیے گئے 2191 گندم کے نمونوں اور 47 ہزار سے زائد ییلو رسٹ ردِعمل ڈیٹا سیٹس کا تجزیہ کیا، جن میں مختلف ماحولیاتی حالات اور فنگس کی متعدد اقسام شامل تھیں۔

ان معلومات کی بنیاد پر، محققین نے 431 جینیاتی مقامات کی نشاندہی کی جو ییلو رسٹ کے خلاف قدرتی مزاحمت سے وابستہ ہیں، اور ان کی مدد سے ایک مکمل جینیاتی نقشہ تیار کیا گیا۔

مزید گہرے تجزیے کے بعد، 559 ممکنہ مزاحمتی جینز کا مطالعہ کیا گیا، جن میں سے تین جینز — Yr5x، Yr6/Pm5 اور YrKB (TaEDR2-B) — کو کامیابی کے ساتھ کلون کیا گیا۔ یہ جینز گندم کی پیداوار متاثر کیے بغیر اسے ییلو رسٹ سے موثر تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں