رواں سال پاکستان میں مون سون کے دوران بادل پھٹنے کے کئی واقعات پیش آئے، جن کے نتیجے میں انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
پنجاب کے ضلع چکوال میں بادل پھٹنے کے واقعے میں سب سے زیادہ 423 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی بادل پھٹنے کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آئی اور شہری علاقے زیر آب آگئے۔
سندھ کے شہر حیدرآباد میں بادل پھٹنے کے بعد تقریباً 70 فیصد شہر کی گلیاں کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئیں۔ گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں، بابوسر ٹاپ کے مقام پر بادل پھٹنے سے آنے والے طوفانی سیلاب میں سیاحوں کی پانچ گاڑیاں بہہ گئیں، جس میں تقریباً 19 سیاح جان کی بازی ہار گئے۔
بادل پھٹنے کا مطلب کیا ہے؟
بادل پھٹنا ایک فطری مظہر ہے، جس میں آسمانی گرج چمک کے ساتھ شدید بارش ہوتی ہے۔ اس غیر معمولی بارش کے نتیجے میں اکثر سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، جو جان و مال کے نقصان کا سبب بنتی ہے۔
ایسا کیوں ہوتا ہے؟
ماہرین کے مطابق زمین سے اٹھنے والی گرم ہوا کا ایک طاقتور جھونکا جب بادلوں کی سطح تک پہنچتا ہے تو وہ نمی کو عارضی طور پر روک لیتا ہے۔ کچھ وقت کے بعد جب یہ دباؤ بڑھتا ہے تو اچانک بادل پھٹنے کا عمل وقوع پذیر ہوتا ہے۔
جب ہوا کا دباؤ کم ہوتا ہے تو بادلوں میں موجود پانی ایک ساتھ بڑی مقدار میں تیز دھار کی صورت میں زمین پر گرتا ہے۔
یہ واقعات اکثر پہاڑی علاقوں میں دیکھے جاتے ہیں، جہاں شہری علاقوں کے مقابلے میں اس نوعیت کی بارش زیادہ ہوتی ہے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق، جب کسی مقام پر ایک گھنٹے میں 200 ملی میٹر بارش ہو تو اسے بادل پھٹنے کا واقعہ تصور کیا جاتا ہے۔











