یورپی ملک مالٹا نے فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے عالمی سطح پر ایک اہم سفارتی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ اعلان مالٹا کے وزیراعظم رابرٹ ابیلا نے منگل کی شام اپنے فیس بک پیغام میں کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو تسلیم کرے گا۔
وزیراعظم ابیلا کا کہنا تھا کہ:“ہماری پوزیشن مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے ہمارے پختہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔“
اس فیصلے سے قبل مالٹا کی حکومت کو اندرونی طور پر اپنی ہی جماعت کے ارکان کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے حوالے سے دباؤ کا سامنا تھا، جبکہ سینٹر رائٹ اپوزیشن نے بھی جولائی کے وسط میں حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور فرانس نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلانات کیے ہیں، جب کہ آئرلینڈ، ناروے اور اسپین پہلے ہی مئی میں باضابطہ طور پر فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں۔
مالٹا ان ممالک میں شامل ہے جو دو ریاستی حل کے دیرینہ حامی رہے ہیں اور فلسطینی عوام کی سیاسی خودمختاری اور حقوق کے حق میں مؤقف اختیار کرتے آئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، مالٹا جیسے ملک کا یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں سفارتی دباؤ بڑھانے اور اسرائیل-فلسطین تنازع میں عالمی توازن بدلنے کی جانب ایک اور اشارہ ہو سکتا ہے۔











