پولینڈ کی معروف ٹینس کھلاڑی ایگا سوائٹیک نے ڈبلیو ٹی اے ٹور پر ایک نیا اور ناقابلِ یقین ریکارڈ قائم کر کے تاریخ رقم کر دی ہے۔
سوائٹیک نے مسلسل 63 ابتدائی میچز جیت کر ایک ایسا سنگ میل عبور کیا ہے جو اب تک کسی بھی کھلاڑی کے حصے میں نہیں آیا تھا۔ انہوں نے ڈبلیو ٹی اے ٹورنامنٹس، یونائیٹڈ کپ، اور ڈبلیو ٹی اے فائنلز کے ہر ابتدائی راؤنڈ میں فتح حاصل کی، اور اس طرح وہ یہ کارنامہ انجام دینے والی دنیا کی پہلی خاتون کھلاڑی بن گئیں۔
قبل ازیں مونیکا سیلس نے 1990 سے 1996 کے دوران لگاتار 64 ابتدائی ڈبلیو ٹی اے میچز جیتے تھے، تاہم سوائٹیک کی مسلسل جیت کا یہ سلسلہ یونائیٹڈ کپ سمیت دیگر اہم ایونٹس میں بھی جاری رہا، جو اِس ریکارڈ کو مزید نمایاں بناتا ہے۔
سوائٹیک کا شاندار یہ سفر اُس وقت شروع ہوا جب انہوں نے مونٹریال میں کوالیفائر گو ہانُیو کو 6-3، 6-1 سے شکست دی۔ یہ کامیابی ان کی 63 ویں مسلسل ابتدائی میچ جیت تھی، جسے اب ڈبلیو ٹی اے کے ایک تاریخی ریکارڈ کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔
یہ صرف اعداد و شمار کا کھیل نہیں بلکہ مضبوط اعصابی کنٹرول، ذہنی تیاری اور تسلسل کی مثال ہے۔ ایگا سوائٹیک بخوبی جانتی ہیں کہ ابتدائی میچ میں کامیابی نہ صرف کھلاڑی کے اعتماد کو بڑھاتی ہے بلکہ پورے ٹورنامنٹ میں ایک مثبت رفتار پیدا کرتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اب تک 24 مواقع پر پہلے راؤنڈ میں اتریں اور محض ایک بار شکست کا سامنا کیا، جو ان کی غیرمعمولی کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے۔
اس کامیابی نے انہیں 2022 میں ریکارڈ 37 میچز کی مسلسل فتوحات کے بعد ایک بار پھر موجودہ دور کی سب سے نمایاں ٹینس اسٹار کے طور پر سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ یہی نہیں، بلکہ وہ صرف 372 میچز کھیل کر اپنی 300 ویں فتح حاصل کرنے والی ڈبلیو ٹی اے کی 11ویں تیز ترین کھلاڑی بھی بن چکی ہیں، جو ان کی غیرمعمولی مہارت کی روشن دلیل ہے۔
حال ہی میں انہوں نے لندن میں اپنی پہلی ویمبلڈن ٹائٹل بھی اپنے نام کیا، جہاں انہوں نے امینڈا انیسیمووا کو ایک یکطرفہ مقابلے میں 6-0، 6-0 سے شکست دی۔ اگرچہ یہ فتح ان کے مسلسل ابتدائی میچز جیتنے کے ریکارڈ کا حصہ نہیں تھی، مگر یہ اُن کی مجموعی کامیابیوں میں ایک اور شاندار اضافہ ضرور ہے۔
سوائٹیک کی تکنیکی مہارت، جذباتی بلوغت اور مثالی تسلسل نے انہیں اس سطح پر پہنچایا ہے جہاں بہت کم کھلاڑیوں کو رسائی حاصل ہو پاتی ہے۔ یہ کارنامہ نہ صرف ان کے کیریئر میں ایک اہم موڑ ہے بلکہ ٹینس کی دنیا میں کامیابی کے نئے معیارات بھی متعین کرتا ہے۔











