سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے اعلامیے پر بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی سوچ کی عکاسی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اے پی سی کے پانچ صفحات اور 32 نکات پر مشتمل تفصیلی اعلامیے میں ہر قسم کے چھوٹے، بڑے، حقیقی اور فرضی معاملات کا احاطہ کیا گیا، لیکن پاک بھارت جنگ کے بعد اپوزیشن کی جانب سے منعقد ہونے والے اس پہلے باضابطہ اجلاس میں بھارت کے خلاف پاکستان کی عظیم کامیابی اور معرکۂ حق کا کہیں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، شہداء اور غازیوں کے خلاف پی ٹی آئی اور اس کے حلیفوں کے تعصبات اپنی جگہ، لیکن کیا اپوزیشن اتحاد کو پاکستان اور اس کے 25 کروڑ عوام کی وہ فتح اپنی کامیابی محسوس نہیں ہوتی جسے عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے؟
عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ طلبہ کے حقوق کی بات کرنا بلاشبہ مثبت اقدام ہے، لیکن کیا بھارتی سرپرستی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں کئی برسوں سے چن چن کر قتل کیے جانے والے پنجابیوں کے لہو سے بھی آپ کا کوئی تعلق ہے یا نہیں؟
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق اے پی سی کے جاری کردہ اعلامیے میں بی ایل اے کا اثر اس قدر نمایاں ہے کہ اسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں، جو انتہائی شرمناک بات ہے۔











