پاکستان کو افغانستان کے ذریعے ازبکستان سے ریلوے کے ذریعے ملانے کا ایک بڑا منصوبہ سامنے آ گیا ہے، جبکہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اعلان کیا کہ رواں سال 31 دسمبر تک پاکستان سے ازبکستان تک ریلوے ٹریک کی فزیبلٹی رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر ایاز صادق کر رہے تھے، جہاں حنیف عباسی نے بتایا کہ پاکستان۔ازبکستان ریلوے ٹریک پر تقریباً 10 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ ان کے مطابق افغانستان اس ریلوے ٹریک کو سیکیورٹی فراہم کرے گا۔ فنڈنگ کے حوالے سے وزیر ریلوے نے کہا کہ فی الحال یہ نہیں بتانا چاہتے کہ رقم کہاں سے آئے گی۔
اجلاس کے دوران جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے کہا کہ آپ ایم ایل ون مکمل نہیں کر سکے اور ازبکستان تک ریلوے ٹریک بنانے کی بات کر رہے ہیں۔ اس پر حنیف عباسی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایم ایل ون کے مختلف حصوں پر تیزی سے کام جاری ہے، ماضی میں کچھ حصے ادھورے رہ گئے تھے جنہیں اب مکمل کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے مزید بتایا کہ آئندہ مرحلے میں کراچی سے اسلام آباد تک بلٹ ٹرین چلائی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 10 ستمبر کو کراچی ریلوے اسٹیشن کو اس معیار پر تیار کیا جائے گا جو گزشتہ 77 برسوں میں نہیں دیکھا گیا۔











