اسلام آباد: بیوروکریسی پرعدم اعتماد، وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلیے قوانین میں نرمی کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق بیوروکریسی کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان کو سعودی، برطانوی اور کویتی سرمایہ کاری کیلیے منصوبوں کے تیاری میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔ تاہم حالیہ پیش رفت سعودی عرب سے پانچ ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے جس میں سرمایہ کاری پر سعودیہ کو راغب کرنے کیلیے پرکشش منافع کے منصوبے پیش کیے گئے ،ان پر شرح منافع 14 سے 50 فیصد تک ہے۔ 50 فیصد منافع گرین فیلڈ مائن ڈیولپمنٹ خضدار پر دیا گیا ہے جوکہ ریکوڈیک اور تھر کول کے بعد کان کنی کا تیسرا بڑا منصوبہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان منصوبوں پر بریفنگ کے حوالے سے پاکستانی بیوروکریسی اتنی تربیت یافتہ نہیں تھی جتنی تیاری سعودی وفد نے کر رکھی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ بیوروکریسی میں مہارت کے فقدان کی ایک وجہ یہ ہے کہ وفاقی سیکریٹری ہر فن مولا تو ہوتا ہے مگر کسی خاص شعبے کا ماہر نہیں ہوتا، اسے کسی بھی وقت خزانہ، پاور، پلاننگ، بورڈ آف انوسٹیمنٹ، پٹرولیم، صنعت، تعلیم کا سیکریٹری تعنیات کیا جا سکتا ہے، چند ماہ بعد کسی دوسری وزارت یا وزیراعظم آفس بھیجا جا سکتا ہے۔
کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نامور کنسلٹنگ فرموں کی خدمات حاصل کرنے کیلیے خصوصی عمل کی منظوری دی ہے۔ اسپیشل انوسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے غیر ملکی ماہرین کی خدمات کے حصول کے سپیشل پروگرام پر غورخوص کے بعد وفاقی حکومت کو رواں ہفتے پی پی آر اے آرڈیننس اور دیگرقوانین سے استثنیٰ کی سفارش کی کہ قومی مفاد میں بورڈ آف انوسٹمنٹ آرڈیننس 2001 کے سیکشن 10ایف کے تحت پانچ سالہ پروگرام کیلئے نامور کنسلٹنٹس کی خدمات کے حصول کیلیے استثنیٰ دیا جائے۔