حماس نے جنگ بندی کے معاہدے پر آمادگی ظاہر کر دی

فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی اور قیدیوں و یرغمالیوں کے تبادلے پر مبنی معاہدہ قبول کر لیا ہے۔

مصری حکومتی ذرائع کے مطابق حماس نے اسرائیل کی جانب سے دی گئی دو ماہ کی فائربندی کی تجویز منظور کر لی ہے۔ اس معاہدے کے تحت غزہ میں موجود آدھے یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، جب کہ اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی اور فیس بک پر جاری بیان میں کہا کہ دیگر فلسطینی گروہوں نے بھی ثالثی کرنے والے ممالک کو اپنی منظوری سے آگاہ کر دیا ہے۔

ابھی تک اسرائیل کی جانب سے اس ڈیل پر کوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آیا، تاہم ایک اسرائیلی عہدیدار نے تسلیم کیا ہے کہ انہیں معاہدے کا متن موصول ہو گیا ہے۔

یہ مذاکراتی کوششیں مصر اور قطر کی جانب سے کی جا رہی ہیں، جبکہ امریکہ بھی اس عمل میں ثالث کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے۔

اسی دوران غزہ سٹی میں اسرائیلی فوجی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ مشرقی علاقوں میں شدید بمباری کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ کر مغربی اور جنوبی حصوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق پیر کو اسرائیلی ٹینکوں نے السبرہ کے علاقے میں پیش قدمی کی، جہاں کم از کم نو ٹینک اور بلڈوزر موجود تھے۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے بیان دیا کہ اسرائیل غزہ جنگ کے ایک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ چکا ہے اور حماس کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے دفتر سے جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ بھی میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹس دیکھ رہے ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ حماس شدید دباؤ میں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں