اسلام آباد: کابل میں قائم طالبان حکومت نے بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے کے امریکی مطالبے پر قاطع ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے گی اور اگر امریکہ دوبارہ اڈہ واپس لینے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف اگلے بیس سال لڑنے کے لیے تیار ہیں
افغان وزارت دفاع کے وزیر محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ اگر امریکہ بگرام واپس چاہتا ہے تو “ہم اس کے خلاف اگلے 20 سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں”۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب ملا تاجمیر جواد اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی اسی موقف کی تائید کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کبھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجی تسلط برداشت نہیں کرے گا
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدلے میں “سنگین نتائج” کی دھمکیوں کے بعد سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ ملا تو واشنگٹن کارروائی کر سکتا ہے بعد ازاں افغان چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے بھی واضح کیا کہ “افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں”
ماہرین کا جائزہ یہ ہے کہ بگرام ایک اہم اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے جسے دوبارہ حاصل کرنا آسان عمل نہیں ہوگا اس کے لیے ہزاروں فوجی اور جدید دفاعی نظام درکار ہوں گے اور ایسا اقدام خطے میں نئی عسکری کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے
یاد رہے کہ 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بگرام خالی ہو گیا تھا اور اس وقت کی پیش رفت نے پورے خطے کی سیاسی و عسکری تصویر بدل دی تھی











