اقوام متحدہ اجلاس؛ وزیر دفاع کے پیچھے بیٹھی خاتون سے متعلق دفتر خارجہ کی وضاحت

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون کے معاملے پر دفتر خارجہ نے باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت فراہم کردی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جس شخصیت کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے وہ پاکستان کے وفد کی فہرست کا حصہ نہیں تھیں اور نہ ہی انہیں باضابطہ اجازت نامہ حاصل تھا۔ جاری کردہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ 80ویں جنرل اسمبلی اجلاس کے لیے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کے دستخط شدہ “لیٹر آف کریڈنس” میں اس خاتون کا نام شامل نہیں تھا اور ان کی وزیر دفاع کے پیچھے نشست کی بھی باقاعدہ منظوری نہیں دی گئی تھی۔

اس معاملے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ چونکہ وزیراعظم اجلاس کے دوران مصروف تھے اس لیے ان کی جگہ سلامتی کونسل سے خطاب میں نے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ دفتر خارجہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے کہ کس کو وفد میں شامل کیا جائے یا کس کو کہاں بٹھایا جائے۔

خواجہ آصف نے وضاحت دی کہ فلسطین کے مسئلے کے ساتھ ان کا عشروں پر محیط جذباتی اور فکری رشتہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابو ظبی میں ملازمت کے دوران فلسطینی ساتھیوں سے قریبی تعلق رہا جو آج بھی قائم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور صہیونیت کے بارے میں ان کے خیالات کسی سے پوشیدہ نہیں اور ان کے ماضی کے بیانات اس پر گواہ ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ خاتون کے بارے میں سوالات کا جواب دینا ان کے اختیار میں نہیں بلکہ دفتر خارجہ ہی اس پر مؤقف دے سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں