عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن فوری روکنے کا حکم

عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی کی جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسرائیل کو جینوسائیڈ کنونشن کے مطابق رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کا حکم دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق نیدرلینڈز کے دارالحکومت ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں دنیا کے 14 مختلف ملکوں کے ججوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کا ایک ایڈہاک جج بھی بطور فریق موجود ہے۔
دوران سماعت عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ جینوسائیڈ کنونشن کے مندرجات کے مطابق اسرائیل فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنا فوجی حملہ روکنا چاہیے، اور رفح میں کوئی دوسری ایسی کارروائی نہیں کرنی چاہیے جس سے غزہ میں رہنے والوں کے لیے ایسے حالات ہو جائیں جو ان کی مکمل یا جزوی تباہی کا باعث بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں صورتحال تباہ کن ہے اور موجودہ صورتحال سے غزہ کے عوام کے حقوق کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے مزید خطرات لاحق ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا لیکن وہ صورتحال پر قابو پانے سے قاصر ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا کہ اسرائیل کو جب 28مارچ کو غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد غزہ کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔
نواف سلام نے کہا کہ عدالت کی جانب سے مارچ میں عارضی اقدامات کا جو حکم دیا گیا تھا وہ اب صورتحال کرنے سے قاصر ہیں اور ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے لیے مناسب انسانی رسائی فراہم کی ہو۔
عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ بلا رکاوٹ انسانی امداد تک رسائی یقینی بنانے کے لیے مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو کھلا رکھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں