جمعیت علمائے اسلام نے بھی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کر دی

جمعیت علمائے اسلام نے بھی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کر دی، پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہو گا، آپریشن کا فیصلہ کوئی اور کرے گا اور ذمہ داری سیاسی جماعتیں اٹھائیں گی۔

نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو ہر شعبے میں اپنی بالادستی کو ختم کرنا ہوگا، اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، مسلح تنظیمیں کھلے عام گھوم رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین، رفقا تشریف لائے تھے، یہ ہماری ایک مشاورتی مجلس تھی، الیکشن کے بعد کی صورتحال پر ایک دوسرے کو سننا مقصد تھا، یہ وہی پرانی 1970 والے دور کی نیک جمعیت ہے، تاریخ خود کو دہراتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں بھی اپنا مؤقف دے چکے ہیں اور باہر بھی، ہم نے عوامی رابطے کا ایک سفر شروع کیا تھا، عوام نے ہمیں جو پذیرائی بخشی وہ ناقابل فراموش ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں میں بند ہو جاتی ہے، ملک کو اور کمزور کیوں کیا جا رہا ہے؟، آئین پرعمل نہیں ہوگا توعوام کی ریاست سے وفاداری کی کوئی ضمانت نہیں دے گا، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی، پارلیمنٹ بھی اپنا مقدمہ ہار چکی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ شہبازشریف وزیراعظم نہیں صرف کرسی پر بیٹھ کر خوش ہے، آئین پر عمل کر کے ہی پاکستان مضبوط ہو سکتا ہے، میں نوازشریف، شہباز شریف کو چھوڑ کر آیا ہوں، سیاسی لوگوں کی مشاورت کا سلسلہ چلتا رہتا ہے، ریاست کا رویہ بے رحم ہو چکا ہے، اپنے عوام کے ساتھ دشمنوں جیسا رویہ رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے ملک میں وحدت کا تصور پیش کریں، اتحاد بننا اچھی بات ہے، راستے میں تحریکیں چھوڑ دینا مناسب بات نہیں، ایسا نہیں ہونا چاہئے معروضی ضرورت کے لیے اکٹھے ہوں، جب مقصد حاصل ہو جائے تو پھر زرداری اور شہبازشریف بن جائیں، ہمیں پھرآئین کی بالادستی کے لیے کھڑے رہنا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں