حکومت سے بات تب ہوگی جب عمران خان اور کارکنان جیلوں سےباہر آئیں گے، اپوزیشن لیڈر

تحریک انصاف نے وز یر اعظم کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش پر بانی پی ٹی آئی سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کی شرط رکھ دی۔

اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کی پیش کش پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی پیش کش کو خوش آئند سمجھتے ہیں لیکن فارم 47 کے وزیر اعظم کو کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ ان سے بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم بانی پی ٹی آئی باہر آئے گا، بات تب ہوگی جب ہمارے قیدی باہر آئیں گے۔ اس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ایسی گفتگو نہ کریں، ماحول بہتر ہورہا تھا۔

عمر ایوب نے کہا کہ مجھے جواب دینے کا حق ہے بانی پی ٹی آئی کے بغیر کسی قسم کے مذاکرات قبول نہیں ہیں۔قومی مفاہمت کرنی ہے تو سربراہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے اڈیالہ جیل کا رخ کریں۔ یہ ہاؤس اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے والدہ محترمہ کے جنازے کا ذکر کیا، ہم کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔مگر میں اپنے والد کے جنازے میں شریک نہیں ہوسکا، مفاہمت تب ہوگی جب آپ یاسمین راشد، محمود الرشید، حسان نیازی کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جنرل باجوہ سے انکی ڈیل کے نتیجے میں حکومت بنی تھی مفاہمت تب ہوگی جب آپ کو احساس ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی سمیت خواتین قیدیوں سے زیادتی ہورہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں