وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے، ہم تاجکستان کےساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کومزید مستحکم بنائیں گے۔
تاجکستان کے صدر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ایسا لگتا ہے ہم ایک گھر سے دوسرے گھر آئے ہیں، تاجکستان میں ہرطرف ہمارا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔
وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سمجھوتوں پر دستخط سے تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارتی حجم ہمارے قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں، تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ہمیں سالانہ بنیادوں پر اہداف کا تعین کرنا ہوگا، کراچی بندرگاہ سے براستہ افغانستان، تاجکستان کے لیے اشیا کی نقل و حمل ہو رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چاہتے ہیں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ریل اور روڈ نیٹ ورک مربوط ہو، تاجکستان کے صدر کے ساتھ ون آن ون اور وفود کی سطح پر تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی سے متاثر ہیں، پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور کا طویل عرصے سے سامنا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں، 18-2017 میں ہم دہشت گردی کا ملک سے خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دہشت گردی کا یہ ناسور دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، مشترکہ کوششوں سے ہم اس ناسور کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امن کے بغیر خطے میں خوشحالی نہیں آسکتی، توقع ہےکہ کاسا 1000 منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو جائے گا جس سے خطے میں خوشحالی آئے گی، دنیا کو یوکرین جنگ اور غزہ میں پیدا ہونے والی صورتحال جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، 40 ہزار فلسطینی اب تک شہید ہو چکے ہیں۔