قابل ٹیکس آمدنی کے باوجود فائلر نہ بننے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا حکم

اسلام آباد: وزیرِ اعظم نے قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لانے اور بندرگاہوں پر سامان کی درست اسکریننگ کے لیے عالمی معیار کے اسکینر لگانے کا حکم دے دیا۔

شہباز شریف نے ہدایت دی کہ ایسے لوگ (Non-Filers) جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ وزیرِاعظم نے کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کی اصلاحات سے متعلق اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے کورآڈی نیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر، پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک، کارنداز کے سی ای او وقاص الحسن اور متعلقہ حکام کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر شمشاد اختر، نوید اندرابی، آصف پیر اور علی ملک نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات اور ڈیجیٹائیزیشن کے عمل پر پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایف بی آر کے موجودہ نظام اور افرادی قوت کے حوالے سے جائزہ اپنے حتمی مراحل میں ہے، قریباً 4 ہزار کمپنیوں کی جانب سے جعلی اور انڈر انوائس والے سلیز ٹیکس ریفنڈز کی نشاندہی کرکے انہیں روکا جا چکا ہے جبکہ 45 لاکھ کے قریب ایسے افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں مگر ٹیکس میں نہیں ہیں۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ ایسے لوگ (Non-Filers) جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ وزیرِاعظم نے کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیرِاعظم نے چیئرمین ایف بی آر کو آئندہ 24 گھنٹے میں ان ہدایات کے نفاذ کو یقینی بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزیرِاعظم کو ایف بی آر کے جاری کردہ ڈیجیٹائزیشن کے عمل اور اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ چند ہفتوں میں 3 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گواشورے جمع کروائے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہل کاروں کو بھی سزا دی جائے گی، پاکستانی عوام کے پیسوں پر ڈاکا ڈالنے والوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، ایسے ٹیکس دہندگان جو بروقت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں ان کی پذیرائی کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں