غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت مزید 25 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کو غزہ کے علاقے دیر البلاح میں نصیرت کیمپ پر اسرائیلی فورسز کے حملے میں ایک خاتون اپنے 6 بچوں سمیت شہید ہوگئیں۔
شہید ہونے والے بچوں میں سب سے چھوٹے بچے کی عمر 18 ماہ تھی، تاہم اسرائیلی فوج کی جانب سے اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے دادا محمد خطاب نے جنازے کے موقع پر رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ’ان کا جرم کیا تھا، کیا انہوں نے کسی یہودی کو قتل کیا، کیا انہوں نے یہودیوں پر گولی چلائیِ کیا انہوں نے یہودیوں پر راکٹ داغے، کیا انہوں نے اسرائیل کی ریاست کو تباہ کیا، آخر ان کا قصور کیا تھا؟
دیر البلاح کے رہائشی نے رائٹرز کو بتایا کہ 10 ماہ کی اس جنگ کے دوران فلسطینی محفوظ مقامات کی تلاش میں مسلسل مایوسی کا سامنا کررہے ہیں اور نقل مکانی کرکے تھک چکے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن قطری دارالحکومت دوحہ میں مصر اور قطر کی ثالثی میں دو دن تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ان دنوں مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی کوششیں کریں گے، اپنے دورے کے دوران وہ اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیل نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حماس کے عسکریت پسندوں کو تلاش کررہے ہیں جو اسکولوں اور ہسپتالوں سمیت شہری علاقوں سے آپریٹ کرر رہے ہیں، تاہم حماس کی جانب سے اسرائیلی الزامات کی تردید کی گئی ہے۔