بالی وڈ میں ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے والی اداکارہ تنوشری دتہ نے فلمساز ویویک اگنی ہوتری پر سب کے سامنے مختصر لباس میں بٹھائے رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔
حال ہی میں تنوشری دتہ نے ایک انٹرویو کے دوران متنازع فلم ’دی کشمیر فائلز‘ کے ہدایت کار ویویک اگنی ہوتری کی جانب سے ناروا سلوک سمیت ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
تنوشری دتہ نے اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی بالی فلم ‘چاکلیٹ’ (2005) کے سیٹ پر کام کے دوران پیش آنے والی تکالیف اور ناروا سلوک سے متعلق اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سیٹ پر 5 منٹ تاخیر سے پہنچے پر مجھ پر غیر پیشہ ورانہ ہونے کا لیبل لگایا گیا۔
اداکارہ نے کہا کہ ’شوٹنگ کے دوران کئی مواقع پر جب میں وقت پر پہنچی تو دیکھا کہ تیاریاں مکمل نہیں ہیں حتیٰ کہ لائٹس بھی نہیں لگی ہوتیں لیکن جب ایک مرتبہ میں 5 منٹ تاخیر کاشکار ہوئی تو اس نے میرے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے کہا میں غیر پیشہ ورانہ ہوں‘ ۔
فلم ‘ڈھول’ کی اداکارہ نے انکشاف کیا کہ’ مجھے اپنی وین میں آرام کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی، مختصر لباس پہننے کے بعد اداکاراؤں کو وین میں آرام کرنے کی اجازت ہوتی ہے خاص طور پر اس وقت جب شوٹنگ نہ ہورہی ہوں لیکن ویویک مجھے مختصر لباس ( شارٹ اسکرٹس) میں سب کے سامنے بٹھائے رکھتے تھے‘۔
اداکارہ کا مزید بتانا تھا کہ مختصر لباس پہننے کے بعد اگر کبھی میں خود کو ڈھانپنے کی کوششش کرتی تو مجھے کہا جاتا ابھی تمہارا شاٹ آنے والا تو اس کو اتارو۔
واضح رہے کہ تنوشری دتہ اس سے قبل نانا پاٹیکر سمیت اہم شخصیات کیخلاف بھی ہراساں کرنے اور ناروا سلوک کے الزامات عائد کرچکی ہیں۔