اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ماہرین کے ساتھ مل کر آئندہ 5 سال کے لیے ہوم گرون اکنامک پلان کا جلد اعلان کردیا جائے گا اور ایک ہزار پاکستانی طلبہ اور ریسرچ اسکالرز چین میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی تربیت حاصل کریں گے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ہاورڈ بزنس اسکول کے طلبہ کے وفد نے ملاقات کی، وفد میں 9 ملکوں کے طلبا و طالبات شامل تھے، جنہیں وزیراعظم نے پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔
ہاورڈ بزنس اسکول کے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے گورننس کا نظام بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے لیکن بیرونی اور اندرونی قرضے معیشت کے لیے چیلنج ہیں تاہم معاشی استحکام کے ذریعے اس چیلنج پر جلد قابو پا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن یقینی بنانے کے حوالے سے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹائزیشن معیشت میں اصلاحات کی جانب اہم ترین سنگ میل ہے، جس کے لیے بین الاقوامی شہرت کے حامل ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن سے ٹیکس بیس بڑھانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لیے آسانی پیدا کر رہے ہیں، سرخ فیتے کا خاتمہ کر رہے ہیں اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) اس جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا حجم کم کرنے اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے، وفاقی وزارتوں اور اداروں کی ڈاؤن سائزنگ اور رائیٹ سائزنگ پر کام جاری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے طلبہ کو بتایا کہ ماہرین کے ساتھ مل کر آئندہ 5 سال کے لیے ہوم گرون اکنامک پلان کا جلد اعلان کیا جائے گا، ایسی پالیسیوں پر گامزن ہیں جن کے ذریعے اشرافیہ کی وسائل پر گرفت کم ہو اور متوسط اور غریب طبقات کی فلاح و بہبود ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارے میں کمی کے حوالے سے ایکسپورٹ لیڈ گروتھ کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں، پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، تھر کول توانائی کا بیش قیمت خزانہ ہے جس کو استعمال میں لا کر پاکستان کی بجلی کی ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیمتی اور نایاب پتھروں کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے جامع پلان بنایا جا رہا ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں اور زرعی پیداوار بڑھا کر ہی پاکستان مثبت معاشی سمت میں آگے بڑھ سکتا ہے اور حکومت اس حوالے سے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے چینی مہارت سے استفادہ کر رہے ہیں اور ایک ہزار پاکستانی طلبہ اور ریسرچ اسکالرز چین میں جدید ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی تربیت حاصل کریں گے۔
طلبہ سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے پہلی بار ملک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک برآمدات 3.2 ارب امریکی ڈالرز سے تجاوز کیں جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ایک چیلنج بھی ہے اور موقع بھی، بھرپور کوشش ہے کہ نوجوانوں کے لیے مواقع سے بھرپور مستقبل ہو۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی فنی و تکنیکی تربیت اولین حکومتی ترجیحات میں شامل ہے، چینی کمپنی ہواوے سے معاہدے کے تحت ہر سال دو لاکھ پاکستانی طلبہ کو آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشن اینڈومنٹ کی طرز پر پاکستان ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈ پر کام کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دانش اسکولز کا دائرہ کار ملک کے دور دراز علاقوں میں پھیلایا جا رہا ہے، دانش اسکولز غریب طلبہ کو مفت اور اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کر رہے ہیں جہاں طلبہ کے قیام و طعام کا مفت انتظام بھی کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف وزارتوں میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایڈوائزری کونسلز کام کر رہی ہیں، نوجوان اوورسیز پاکستانی ان کونسلز کے ذریعے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرائم۔منسٹر یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھرپور کام کیا جا رہا ہے۔
ہارورڈ بزنس اسکول کے طلبہ کے وفد نے اینٹریکٹو سیشن میں شرکت کی اور سوالات کا موقع دینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
طلبہ کی ملاقات کے موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان رانا مشہود اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔