کوئٹہ: وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کےساتھ رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
کوئٹہ میں نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی کےاجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف کا اختتامی گفتگو میں کہنا تھا کہ ملک سےہرصورت دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گے،بلوچستان میں قیام امن کےلیےسب کواپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک دشمنوں کا خاتمہ،ترقی وخوشحالی کے لیےناگزیر ہے، ملک سےدہشت گردی کا ہرحال میں خاتمہ کریں گے، دہشت گردوں کےناپاک عزائم کوخاک میں ملانا ہمارا فرض ہے، ریاست پاکستان،جھنڈے کو ماننے والوں سےڈائیلاگ ناگزیرہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دشمن پاک چین دوستی میں رخنہ ڈالنا چاہتےہیں، دشمن پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے، گوادرمیں دھرنے اورحملےکیےجارہےہیں،پاکستان کےاندردوست نما دشمنوں کوبیرون ممالک شہ دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نےدہشت گردی کےخلاف جنگ میں بےقربانیاں دیں، پاکستان کودہشت گردی کےخلاف جنگ میں150ارب ڈالرکا نقصان ہوا، پاکستان کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف 20 ارب ڈالرملے، ہم نے ملکردہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، اگرہم ملکرچلیں گے تو پاکستان پرامن اور خوشحال ملک بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سےایک تاثرہےسول افسران بلوچستان آنےسےکتراتےہیں،بلوچستان میں قابل اورہونہارافسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے، بلوچستان میں افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بنائی ہے، 48ویں کامن کےافسروں کوبلوچستان لائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں تعینات افسران کومراعات دی جائیں گی، 48کامن ٹریننگ پروگرام کےآدھےافسران کوفی الفور ایک سال کے لیے تعینات کیا جائے گا، 48 کامن ٹریننگ پروگرام کے دیگر افسران کو6 ماہ بعد ایک سال کے لیےتعنیات کیا جائےگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک سال گزرنےکے بعد 49کامن کےآدھےافسران کی ایک سال کے لیے تعیناتی کی جائےگی، ڈیڑھ سال بعد49کامن کے بقیہ افسران کوتعینات کیا جائےگا، بلوچستان میں تعینات افسران کو ہر3ماہ بعد ان کےاہلخانہ کے لیے4ایئرٹکٹ دیئے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پرفارمنس رپورٹ میں افسران کو کارکردگی کی بنیاد پر3اضافی پوائنٹ دیئےجائیں گے، بلوچستان حکومت کی مشاورت سے پالیسی پرفوری عملدرآمد ہوگا۔