لبنان پر وحشیانہ بمباری

اسرائیل کی لبنان پر وحشیانہ بمباری،خواتین اور بچوں سمیت492 افراد شہید

تل ابیب / بیروت: اسرائیلی فوج کی لبنان پر وحشیانہ بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 492 افراد شہید اور 1600 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں جبکہ اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں اسرائیلی فوج نے اندھا دھند بم برسا دیے جس میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
لبنان کی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 492 ہو گئی ہے جبکہ 1600 سے زائد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے درجنوں کی حالت نازک ہے۔
شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ متعدد گھر بھی تباہ ہوگئے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں اسرائیلی فوج نے اندھا دھند بم برسا دیے جس میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ متعدد گھر بھی تباہ ہوگئے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی لبنان پر وحشیانہ بمباری
خیال رہے کہ آج صبح ہی اسرائیلی فوج نے لبنانی شہریوں کو ٹیکسٹ میسیجز بھیجے تھے جس میں انھیں حزب اللہ کے زیر استعمال گھروں اور عمارات سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
حملوں سے قبل سائرن بھی بجائے گئے اور پھر آسمان سے ہر جانب سے بم معصوم شہریوں پر گرنے لگے۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے شہر بیقا کے شہریوں کو ممکنہ فضائی حملوں سے خبردار کرنے کے لیے ان کے موبائل فونز پر ٹیکسٹ میسیجز بھیجے ۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیقا کے رہائشیوں کو ان کے موبائل فونز پر ٹیکسٹ پیغامات میں حزب اللہ کے زیر استعمال عمارتوں اور ان کے قرب جوار سے دور رہنے کا کہا گیا ۔
اسرائیلی فوج نے ٹیکسٹ میسیجز میں جنوبی لبنان کی وادی بیقا میں لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ بالخصوص ان عمارتوں سے دور رہیں جہاں حزب اللہ ہتھیار اور بارودی مواد ذخیرہ کرتے ہیں۔
پیغام میں کہا گیا کہ اگر آپ کسی ایسی عمارت میں ہیں جس میں حزب اللہ کے ہتھیار ہیں، اگلے ٹیکسٹ میسیج تک اس عمارت سے دور رہیں۔
اس ٹیکسٹ پیغام میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری کا ایک وائس میسیج بھی تھا، جس میں اسی قسم کی بات کی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں