پہلی لیزر کمیونیکیشن

پہلی لیزر کمیونیکیشن

دنیا کی پہلی لیزر کمیونیکیشن کی کامیاب آزمائش کا دعویٰ فرانس کی کمپنی کی طرف سے کیا گیا ہے، جس سے ٹیکنالوجی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

فرانس کی ڈیفنس انوویشن ایجنسی اور مقامی کمپنی کائی لیبز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے زمین کے نچلے مدار میں موجود ایک نینو سیٹلائیٹ اور کمرشل گراو ¿نڈ سٹیشن کے درمیان لیزرز کے استعمال کی مدد سے رابطہ قائم کرتے ہوئے دنیا کی پہلی لیزر کمیونیکیشن کی کامیاب آزمائش کی ہے۔

سال 2023 کے آخر میں کیرونوس سیٹلائیٹ کی لانچ سے شروع اس منصوبے کا مقصد ایٹماسفیئر میں ہونے والی ہلچل کے سبب پیش آنے والی خلل سے نمٹ کر اعلیٰ معیاری مواصلات کو یقینی بنانا ہے۔

دنیا کی پہلی لیزر کمیونیکیشن کی کامیاب آزمائش کے نتیجہ میں سامنے والی نئی ٹیکنالوجی کا ایک اور فائدہ تیزی سے ڈیٹا کی منتقلی ہے۔

اے آئی ڈی کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی سپیس لیزر کمیونیکیشنز کو موبائل، زمینی، سمندری اور فضائی پلیٹ فارمز پر استعمال کرنے میں مدد دے گی۔ اس کو فرانس دفاعی وزارت کے مستقبل کے سیٹلائیٹ سسٹمز کے ساتھ بھی منسلک کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ اس کامیاب آزمائش کے بعد اس منصوبے کا مقصد ایٹماسفیئر میں ہونے والی ہلچل کے سبب پیش آنے والی خلل سے نمٹ کر اعلیٰ معیاری مواصلات کو یقینی بنانا بھی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں