راولپنڈی:
لیاقت باغ میں احتجاج کے معاملے پر تھانہ وارث خان میں پی ٹی آئی کے 58 مقامی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
مقدمے میں سیمابیہ طاہر، شہریار ریاض، اعجاز خان جازی، راشد حفیظ، اجمل صابر اور ناصر محفوظ کو نامزد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ چوہدری امیر افضل، عمر تنویر بٹ، ملک فیصل اور 150 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل، توڑ پھوڑ اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے لیاقت باغ میں ریاست مخالف نعرے لگائے، کارکنان نے اسلحہ، ڈنڈےاور لاٹھیاں اٹھا رکھی تھیں، انہوں نے پولیس اہلکاروں اور سرکاری گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کارکنان کے تشدد سے پولیس اہلکار منیب عباس، اجمل خان زخمی ہوئے جبکہ ملزمان کے پتھراؤ سے افسران کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے سرکاری اسلحہ چھین کر ہوائی فائرنگ کی اور خوف ہراس پھیلایا۔
لیاقت باغ میں احتجاج:
دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہاہے کہ گزشتہ روز گنڈاپور پھر پنجاب میں داخل ہوئے بغیر ہی واپس چلا گیا۔
گنڈا پور سرکاری وسائل کو آگ لگا کر، غنڈہ گردی کرکے اور سر پٹخ پٹخ کے واپس کے پی کے لوٹ گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سی ایم پنجاب مریم نواز کا کمال ہے۔ پنجاب میں غنڈہ گردی نہیں صرف اور صرف قانون کی حکمرانی چلے گی۔
وزیر اعلٰی پنجاب کو اپنی حکومت کی رٹ منوانا اچھی طرح آتا ہے۔بیچارے فساد گروپ والوں کے ساتھ تو موئے موئے ہوگیا۔
انکا کہنا تھا کہ گنڈاپور کو اپنے صوبے کی کوئی پرواہ نہیں ہے،خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل پنجاب پر یلغار کے لئے استعمال ہو رہے ہیں۔
فتنہ پارٹی حالات خراب کر کے شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ گنڈا پور کو پنجاب آنے کی اجازت نہ ہوتی تو وہ اٹک پل کا ʼʼالفʼʼ بھی پار نہیں کر سکتے تھے۔