بجلی خریداری نظام

بجلی خریداری نظام میں بڑی تبدیلی، نیا طریقہ کار متعارف

بجلی خریداری نظام میں آئی پی پیز، این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے حکومت نے بڑا اقدام کر دیا۔
حکومت کی طرف سے بجلی کی خریداری کا نیا نظام متعارف کروایا گیا ہے، بجلی کی خریداری انڈپینڈنٹ سسٹم مارکیٹ آپریٹر نظام کے تحت ہو گی، اس نظام کے متعارف ہونے سے بجلی کے صارفین تقسیم کار کمپنیوں کے علاوہ دیگر سپلائرز اور بجلی گھروں سے براہ راست بھی بجلی خریدنے کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

صارف اگر بجلی کمپنی سے ڈائریکٹ بجلی خریدے گا تو اس صورت میں تقسیم کار کمپنی کو صرف سسٹم کے استعمال کے چارچز ادا کرنے پڑیں گے۔ آئی ایس ایم او بجلی مارکیٹ کے 3200ارب روپے کے پورے ڈیسپیچ کا حساب کتاب رکھنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کی پلاننگ، بجلی مارکیٹ کی بڑھوتری سمیت دیگر تمام چیزیں بھی دیکھے گی۔ آئی پی پیز اور دیگر بجلی گھروں کو ادائیگیاں بھی ان ہی کی منظوری سے ہی کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق بجلی خریداری نظام میں تبدیلی سے واپڈا کے پاور پلانٹس، حکومت آئی پی پیز اور دیگر آئی پی پیز کے مسائل بھی سامنے آ سکیں گے اور اس سے شفافیت میں اضافہ ہو گا،بجلی مارکیٹ میں خریدار اور بیچنے والے کے درمیان معاہدے بھی اسی کے تحت ہوں گے۔ سسٹم کے استعمال کے لیے ڈسکوز کی سسٹم فیس کو بھی باڈی ہی طے کیا کرے گی۔
این ٹی ڈی سی کے سسٹم کے مستقل مسائل بھی سامنے آ سکیں گے کیونکہ این ٹی ڈی سی ان مسائل کو چھپاتی تھی، کنسٹرینس سامنے آنے سے بجلی کے ایسے سستے پاور پلانٹس جو بند ہوتے تھے انہیں بھی چلایا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ کے الیکٹرک کو بھی اسی نظام کے تحت لایا جائے گا۔

پاور ڈویژن کے اعلی افسران کے مطابق بجلی خریداری نظام سے پیداواری کمپنیوں میں مقابلے کا رجحان بڑھنے سے صارفین کو جہاں سے سستی بجلی ملے گی خرید سکیں گے اور آئی ایس ایم او کے قیام سے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کو بھی بڑھنے سے روکا جا سکے گا۔
نیا انڈپینڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (ISMO ) ایس او ایکٹ کے تحت قائم کیا جائے گا، اے سی سی پی میں رجسٹرڈ اس نظام کا چیئرمین پرائیویٹ سیکٹر سے ہو گا، ایک ایم ڈی اور تین ممبران ٹیکنیکل ہونگے جبکہ تین افراد توانائی ماہرین، تین افراد سسٹم آپریشن سائیڈ سے ہوں گے جبکہ چار مزید اعلی عہدے دار بھی ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں