کپاس

کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں غیر متوقع طور پر ریکارڈ اضافے کا امکان

گزشتہ ماہ 15 سے 31 اکتوبر کے دو ہفتوں میں گذشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت کپاس کی پیداوار میں حیران کن طور پر 50فیصد کے لگ بھگ اضافہ ریکارڈ ہوا۔
کاٹن ایئر2024-25 کے دوران کپاس کی مجموعی پیداوار جو اس سے قبل 50 سے 55لاکھ گانٹھ تصور کی جا رہی تھی وہ اب 60لاکھ گانٹھ تک بڑھنے کے امکانات روشن ہو گئے۔

اس حوالے سے چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 31اکتوبر تک 37فیصد کی کمی سے مجموعی طور پر 42لاکھ 91ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل سامنے آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ عرصے تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 18لاکھ 42ہزار جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 24لاکھ 49ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی آئی جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے سے بالترتیب 39اور 26فیصد کم ہے۔ 15سے 31اکتوبر تک ملک کی جننگ فیکٹریوں میں ریکارڈ 11لاکھ 90ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی آئی جبکہ پچھلے سال انہیں دو ہفتوں کے دوران 7لاکھ 98ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی تھی۔

دو ہفتوں میں کپاس کی آمد میں غیر معمولی اضافے کے باعث پچھلے سال کے مقابلے میں کپاس کی آمد میں فرق بھی بہت زیادہ کم ہو گیا، 15اکتوبر تک ملکی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 48فیصد، پنجاب کی پیداوار 53فیصد جبکہ سندھ کی پیداوار 45فیصد کم تھی جو اب کم ہو کر 37فیصد ہو گئی ہے جبکہ پنجاب میں 39فیصد اور سندھ میں 36فیصد تک رہ گئی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ نومبر کے مہینے کے دوران مزید کم ہو جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے اسی مدت میں ملک بھر میں594جننگ فیکٹریاں فعال تھیں جبکہ رواں سال 560فیکٹریاں فعال ہیں۔ جننگ فیکٹریوں میں کپاس کی آمد میں غیر متوقع اضافے کی ایک بڑی وجہ ایف بی آر کے وہ اقدامات بھی ہیں جو اس نے جننگ فیکٹریوں کے ریکارڈ کی چھان بین کے دوران اٹھائے ہیں جس کے باعث روئی کی غیر دستاویزی فروخت میں کافی کمی ہو گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں