طاقت کے ذریعے امن کی خواہش کا ایجنڈا رکھنے والے نئے امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو کون ہیں ؟
تحریر: آفاق فاروقی
امریکہ میں کتنی بھی رجعت پسندی کی سیاست دیکھنے کو ملتی ہو مگر امریکی برداشت آج بھی جوں کی توں موجود ہے ڈونلڈ ٹرمپ اور انکے ووٹرز لاکھ تارکین وطن نئے امیگریشنیں مخالف ہوں مگر Diversity اور اسکے باعث پیدا ہونے والی برداشت نے امریکیوں کو ایک دوسرے کے لئیے گنجائش کا جو سبق پڑھایا ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ میں بھی ایسے ہی موجود ہے جو ان کے نظریاتی سیاسی مخالفیں میں پایا جاتا ہے اور اسکا ثبوت نئے الیکٹ صدر کی آئندہ کابینہ میں سیکریٹری خارجہ کے لیے جس شخصیت کو نامزد کیا گیا ہے وہ نہ صرف تارکین وطن خاندان سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ امریکہ کے نظریاتی مخالف کیوبا سے انکا تعلق ہے مارکو روبیو ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی مخالف بھی رہے ہیں اور انکے خلاف صدارتی پرائمری بھی لڑ چکے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ اور روبیو کبھی ایک دوسرے کے سخت نقاد تھے مگر آج دونوں ایک دوسرے کی تعریف کرتے نہیں تھکتے ، اور الیکٹ صدر کا مارکو روبیو کے بارے میں کہنا ہے روبیو دنیا بھر میں امریکہ کی طاقت کو بڑھائیں گے بھی منوائیں گے بھی
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ اقتدار کے لیے گزشتہ بدھ کو باضابطہ طور پر اعلان کیا وہ رپبلکن سینیٹر مارکو روبیو کو سیکرٹری خارجہ نامزد کر رہے ہیں۔ رپبلیکن سینٹر مارکو روبیو خارجہ تعلقات اور انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سینئر رکن ہیں، ماضی میں پریزیڈنٹ الیکٹ سخت ناقد روبیو اب انکے کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق روبیو ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران اور مختلف ٹی وی پروگراموں میں اپنے خارجہ پالیسی کے تجربے کے متعلق بات کر کے اس عہدے کے لیے ٹرمپ کی نظروں میں آنے کی کوشش کر رہے تھے۔
فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جہاں کیوبا کے تارکین وطن خاندانوں کی ایک بڑی اکثریت آباد ہے ، سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے نائب سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور وہ خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔
روبیو کو خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک شاطر و جہاندیدہ ماہر سمجھا جاتا ہے جنھوں نے ماضی میں کہا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع کو ’نتیجے تک پہنچانے‘ کی ضرورت ہے۔
53 سالہ روبیو بنیادی طور پر امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر کام کریں گے۔ اگر ان کی اس عہدے کے لیے منظوری دی گئی تو وہ امریکی تاریخ میں پہلے لاطینی سیکرٹری خارجہ ہوں گے۔
مارکو روبیو نے اس عہدے کے لیے اپنی نامزدگی کو ایک ’بھاری ذمہ داری‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ انھیں منتخب کرنے کے لیے وہ شکر گزار ہیں۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ ’میں بطور سیکرٹری خارجہ روزانہ ان (ٹرمپ) کے خارجہ پالیسی کے ایجنڈے کے لیے کام کروں گا۔‘
طاقت کے ذریعے امن قائم کرنے پر یقین رکھنے والے نئے امریکی سیکریٹری خارجہ
ایران اور چین سے متعلق سخت موقف اپنانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ روبیو چین کو امریکا کا سب سے بڑا ترقی یافتہ مخالف سمجھتے ہیں۔
رواں برس جولائی میں سینیٹر مارکو روبیو اس وقت بھی خبروں میں آئے تھے جب انہوں نے امریکی سینیٹ میں انڈیا کی حمایت اور پاکستان کی مخالفت میں ایک بِل متعارف کروایا تھا، اس بِل میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کیخلاف بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکا جائے۔
رپورٹ کے مطابق نامزد سیکریٹری آف اسٹیٹ اسرائیل کے مضبوط حمایتی جبکہ اپنے اباؤ اجداد کے آبائ وطن کیوبا کی کمیونسٹ حکومت کے سخت ناقد و مخالف ہیں۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں ان کے خیالات خارجہ پالیسی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے ’سب سے پہلے امریکا‘ سے ہم آہنگ نظر آتے ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے نامزد سیکریٹری آف اسٹیٹ کہہ چکے ہیں کہ امریکا کا کردار اسرائیل کو کام ختم کرنے کے لیے درکار فوجی سامان فراہم کرنا ہے۔
ان کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’روبیو آزادی کی ایک مضبوط آواز‘ اور امریکہ کے لیے ’طاقتور وکیل‘ ثابت ہوں گے۔
یاد رہے روبیو نے 2016 میں خود بھی ٹرمپ کے خلاف بطور صدارتی امیدوار کے لیے انتخاب لڑا تھا۔
ٹرمپ اور مارکو روبیو کے درمیان سیاسی دشمنی پیدا ہوئی اور ٹرمپ نے ماضی میں روبیو کی متعدد مواقع پر توہین کی اور انھیں کبھی کبھار ’لٹل مارکو‘ بھی کہا۔ مگر اس سیاسی اختلاف کے باوجود مارکو نے ٹرمپ کی حمایت کی اور ان کی انتخابی مہم چلائی۔
سنہ 2024 کے انتخابات میں ان کا نام بطور نائب صدر بھی گردش کرتا رہا مگر بعدازاں یہ عہدہ ان کے ساتھی سینیٹر جے ڈی وینس کے پاس چلا گیا۔ روبیو پہلی بار 2010 میں سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے۔