پی ٹی آئی احتجاج میں ملک بھر سے کارکنوں کو شریک ہونے کی ہدایات پر حکومت نے موبائل سروس جزوی معطل کرنے جیسے اقدامات کرنا شروع کر دئیے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم پی ٹی اے کو انٹرنیٹ بند کرنے کے حوالے سے تاحال کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی۔
پی ٹی آئی احتجاج اور اسلام آباد پر ان کی چڑھائی کو روکنے کے لیے جڑواں شہروں میں کنٹینرز بھی پہنچا دیے گئے جبکہ وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ بھی کیا جا چکا ہے، اسی سلسلے میں جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی دفعہ 144 نافذ ہو چکی ہے۔
اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے سکیورٹی اداروں کی بھاری نفری بھی طلب کر لی گئی ہے۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے کارکنوں، رہنماں اور ارکان اسمبلی کو زیادہ سے زیادہ افراد کو احتجاج میں شریک کرنے کی تاکید کی گئی ہے جبکہ حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کا پاور شو روکنے کے اقدامات جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر 23 نومبر سے اسلام آباد، پختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل ہو سکتی ہے۔
پی ٹی اے کی جانب سے 22 نومبر ہی سے موبائل انٹرنیٹ پر فائر وال بھی ایکٹو ہو سکتی ہے، فائر وال ایکٹیو ہونے سے انٹرنیٹ سروس سست جبکہ سوشل میڈیا ایپس پر وڈیوز، آڈیو وغیرہ بھی ڈان لوڈ نہیں ہوں گی تاہم اس حوالے سے ترجمان پی ٹی اے نے وضاحت جاری کی ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کو تاحال انٹرنیٹ بند کرنے کے حوالے سے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔
تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کسی بھی وقت مخصوص مقامات پر انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کی جا سکتی ہے۔