قدرتی طور پر خون سے بنی یہ حفاظتی جھلی دماغ کے گرد ایک حفاظتی آڑ ہے جو دماغ کو زہریلے مادوں یا جراثیم سے بچانے کا کام کرتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بدقسمتی سے یہ حفاظتی جھلی دماغ میں اہم ادویات اور علاج کی ترسیل میں بھی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ تاہم اب محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس رکاوٹ کو پار کرنے کرنے کے لئے ادویات کی ترسیل کا ایک طریقہ کار تلاش کر لیا ہے۔
اس حوالے سے محققین نے جرنل نیچر بائیو ٹیکنالوجی میں رپورٹ کیا ہے کہ نیویارک میں مانٹ سینائی ریسرچ ٹیم نے انسانی خلیات کے قدرتی نقل و حمل کے فنکشن کا جائزہ لیتے ہوئے چوہوں کے دماغوں میں جینیاتی علاج کامیابی کے ساتھ انجام دیا ہے۔
محققین کے مطابق دماغ کی تمام رکاوٹوں کو پار کرنے والے علاج نے چوہوں کے دماغ میں نقصان دہ جینوں کی سرگرمی کو کامیابی کے ساتھ کم کر دیا تھا جو کہ الزائمر کی بیماری اور ڈیمنشیا میں حصہ ڈالتے ہیں۔
اس سلسلے میں سینئر محقق اور مانٹ سینائی میں امیونولوجی اور امیونو تھراپی کے پروفیسر ییزھو ڈانگ کا کہنا ہے کہ دماغ کے گرد خونی جھلی ایک ضروری قدرتی دفاعی طریقہ کار ہے
لیکن یہ دماغ تک ادویات کی فراہمی کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج پیش کرتا ہے۔ تاہم اب اس مسئلے کے حل کی جانب ماہرین نے کافی زیادہ حد تک پیشرفت کر لی ہے۔
اس حالیہ پیش رفت پر کام کرتے ہوئے دماغ کی اس جھلی کے پار ادویات کی رسائی میں بہت جلد مزید آسانی کی امید ہے.