وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے روس کے ساتھ خام تیل کی خریداری سے متعلق کسی قسم کے معاہدے کی تردید کر دی،کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
وزیر پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے تھے کہ ریفائنریز کو تیل انٹرنیشنل مارکیٹ کی قیمت پر دیں، ایک سبسڈری بنا کر تیل امپورٹ کرنے کا آئیڈیا تھا جو مکمل نہیں ہوا، پہلے کارگو کے بعد پی آر ایل کی جانب سے روس سے تیل نہیں منگوایا گیا اور ہمارے پاس ایل این جی سرپلس ہے لہذا ہم کسی سے کوئی نیا کارگو نہیں لیں گے۔
خام تیل کی خریداری پر بات چیت ہوتی رہتی ہے اور بات چیت جاری رہے گی لیکن ابھی سرکاری سطح پر خام تیل کا کارگو منگوانے کا معاہدہ نہیں ہوا، پرانے معاہدوں کے علاوہ کوئی بھی نیا کارگو نہیں لیں گے۔ قطر سے پانچ ایل این جی کارگوز کو موخر کروایا ہے، بات چیت جاری ہے تاکہ آئندہ سال بھی پانچ اضافی گارگوز قطر سے نہ منگوانے پڑیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیشن کے لیے فریم ورک بنا رہے ہیں، جس سے قیمتوں میں کمی کا فوری فائدہ عوام تک پہنچے گا، ڈی ریگولیشن فریم ورک کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ اضافی سپلائی کے باعث ایل این جی کی قیمتیں انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی کم ہوئی ہیں۔
ایران گیس پائپ لائن بارے ٹرمپ ایڈمنسٹریشن سے منصوبے پر رعایت لینے کی کوشش کریں گے، اگر ہمیں کسی بھی طرح رعایت مل جاتی ہے تو ہمارے لیے بہت اچھا رہے گا۔
ہم چاہتے ہیں پیٹرول پمپوں کی ڈیجٹیٹلائزیشن ہو جائے، اس سے شفافیت آئے کی اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی، ریفائنریز سے ڈپو تک ڈیجیٹلائزیشن ہے پمپوں تک نہیں ہے، ڈیجیٹلائزیشن کاسٹ کے حوالے سے مارجن میں اضافے کا فیصلہ نہیں کیا۔
روس کے ساتھ پہلے ڈیل چینی بینک کے ذریعے ہوئی تھی لہذا ہمیں ڈیل کے لیے نیا اسٹرکچر بنانا پڑے گا، گزشتہ ڈیل میں شپنگ کی انشورنس اور ری انشورنس شامل تھی، بڑا جہاز ہماری بندرہ گاہ پر لنگر انداز نہیں ہو سکتا تھا اس لیے ہم نے پہلا کارگو عمان سے دو چھوٹے جہازوں میں منگوایا، روس سے خام تیل کی خریداری کا معاہدہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر کریں گے۔