لاہور ہائیکورٹ میں سابق کپتان بابراعظم کے خلاف مبینہ ہراسگی کے مقدمے کی سماعت کے دوران مبینہ ہراسگی کا شکار خاتون بھی پیش ہوئیں۔
عدالت نے مزید سماعت کے لیے کیس کی فائل جسٹس اسجد جاوید گھرال کو بھیجنے کی سفارش کرتے ہوئے بابراعظم کے خلاف مبینہ ہراسگی کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں سابق کپتان کے خلاف مبینہ ہراسگی کے مقدمے میں درخواست پر سماعت کے دوران مبینہ ہراسگی کا شکار خاتون بھی پیش ہوئیں جبکہ بابر اعظم کے سینئر وکیل بیرسٹر حارث عظمت کی غیر موجودگی میں ان کے جونیئر وکیل کی طرف سے کیس ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ 2021 سے التوا کا شکار ہے اور ہر مرتبہ کیس ملتوی کرنے کی درخواست کر دی جاتی ہے۔ عدالت نے بابر اعظم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا، آپ نے 2021 سے حکمِ امتناعی لیا ہوا ہے اور عدالت میں پیش بھی نہیں ہوتے۔
اس موقع پر خاتون کے وکیل کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ یہ زنا کا کیس ہے اور بابر اعظم نے شادی کا جھانسہ دے کر زیادتی کی۔ اس کے ساتھ ساتھ کرکٹر نے خاتون کے 12 لاکھ روپے بھی دینے ہیں۔
عدالت عالیہ نے بابر اعظم کے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کر کے کیس کی سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دیا اور مزید سماعت کے لیے اس کیس کی فائل جسٹس اسجد جاوید گھرال کو بھیجنے کی سفارش بھی کی۔
یاد رہے کہ یہ مقدمہ جسٹس وحید خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا، جس میں عدالت نے کرکٹر کے خلاف مقدمے کے اندراج کے فیصلے پر پہلے سے جاری حکمِ امتناعی برقرار رکھا۔