بلیوں کے نارنجی رنگ میں ایک جینیاتی راز تھا جو کہ اب تک ایک معمہ بنا ہوا تھا، ماہرین کے مطابق یہ ایک ڈی این اے غائب ہونے کا نتیجہ ہے۔
آخر کار 60 سال کی جستجو کے بعد جینیاتی ماہرین نے بلیوں کے نارنجی رنگ کے پیچھے چھپے ہوئے راز کو دریافت کر لیا ہے۔اس جستجو کے دوران محققین نے جانکاری حاصل کی کہ بلیوں پر نارنجی رنگ کے بال بلی کے جینوم میں بغیر پروٹین کوڈنگ والے حصے میں ایک ڈی این اے کے غائب ہونے کا نتیجہ ہیں۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہر جینیات، گریگ باریش کا کہنا ہے کہ یہ ایک جینیاتی راز تھا جو کہ اب تک ماہرین کے لئے ایک معمہ بنا ہوا تھا۔اس جستجو کے دوران گریگ اور ان کے ساتھیوں نے دریافت کیا کہ بلیوں کی جلد کے خلیے Arhgap36 نامی جین کے ذریعے آر این اے کا اظہار 13 گنا زیادہ کرتے ہیں جو دیگر بلیوں کے مقابلے میں نارنجی رنگ کو ہی جنم دینے کا سبب بنتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران محققین یہ توقع کر رہے تھے کہ Arhgap36 جین تبدیل ہو چکا ہوتا ہے لیکن وہ یہ جان کر حیرت زدہ رہ گئے کہ یہ دراصل Arhgap36 جین سے پہلے کی ترتیب میں جین کے حذف ہو جانے کی وجہ سے ہے جو باقی جینز کے اظہار کو متاثر کرنے کا سبب بنتا ہے۔
مزید برآں محققین کے مطابق تبدیل شدہ جین بلی کے X کروموسوم پر واقع ہوتا ہے، اسی لیے نارنجی رنگ جنسوں کے درمیان مختلف نظر آتا ہے۔ زیادہ تر نارنجی بلیاں نر ہیں جبکہ کچھ نارنجی کچھ سفید کچھ کالی کھال والی بلیاں مادہ بھی ہوتی ہیں۔