تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو سرمئی رنگ کو سادگی اور عاجزی سے جوڑا گیا ہے، یہ رنگ غربت کی نشانی تھا اور مذہبی پیشوا اور مزدور طبقہ اسے پہنتا تھا۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سرمئی رنگ کے کپڑے پہننا آرٹ اور فیشن میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تاہم کچھ ماہرین اس رنگ کو اداسی یا عمر درازی کے ساتھ بھی جوڑتے ہیں۔
اس رنگ کی منفردیت اس کو مختلف لباس میں لازم بنا دیتی ہے، تاریخی اعتبار سے اس رنگ کو سادگی اور عاجزی سے بھی جوڑتے ہیں، قدیمی دور میں یہ رنگ غربت کی نشانی ہونے کی وجہ سے مذہبی پیشوا اور مزدور طبقہ اسے پہنتا تھا۔ صدیوں کا سفر طے کرتے ہوئے اب جدید فیشن میں یہ رنگ عاجزی سے خوبصورتی کی علامت بن چکا ہے۔
آج کے دور میں اس رنگ کا انتخاب کرنے کی وجہ کیا ہے، اس کے بارے میں یہاں کچھ حقائق بیان کئے جا رہے ہیں۔
سرمئی کلر رنگوں کے اسپیکٹرم میں ایک منفرد جگہ بنا چکا ہے کیونکہ یہ نہ تو سیاہ رنگ کی طرح مدھم ہوتا ہے نہ ہی سفید کی طرح چمکیلا، اس کی یہ معتدل خصوصیت اس میں توازن اور سکون کا احساس لاتی ہے جس کو تدبر اور پختگی سے جوڑا جاتا ہے۔
اس حوالے سے نفسیات دان ایوا ہیلر نے اپنی کتاب سائیکولوجی آف کلر میں لکھا ہے کہ سرمئی رنگ مثبت اور منفی جذبات دونوں اجاگر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دوسری جانب گرے کلر کو بعض اوقات اداسی اور لاتعلقی سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ راکھ، غبار اور ابر آلود آسمان اس کی غمگین خصوصیت کو واضح کرنے کا کام کرتا ہے۔