روبوٹس

روبوٹس ایک قدم اور آگے، خلا میں بھی انسانوں کی جگہ لینے کیلئے تیار

روبوٹس پر مبنی تحقیقاتی مشینری گزشتہ چھ دہائیوں سے نظام شمسی میں بھیجی جا رہی ہیں جو انسانوں کے لیے ناممکن منزلوں تک آسانی کے ساتھ پہنچ جاتی ہیں۔

اس حوالے سے دیکھا جائے تو خلائی مشنز انسانوں کے لیے ہر لمحہ اپنے اندر خطرے کا عنصر رکھتے ہیں، اس کی ایک مثال حال ہی میں پارکر سولر پروب ہے جس نے 10 روزہ فلائی بائی کے دوران 1000 ڈگری سیلسیئس کا تجربہ کیا ہے۔

اس کامیابی کے ساتھ ساتھ ان خود مختار خلائی مشنز کی کامیابی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی جدت نے ایک سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا مستقبل میں خلائی تحقیقات میں اے آئی روبوٹ انسانوں کی جگہ لے لیں گے؟

اس سلسلے میں برطانیہ کے ماہر فلکیات لارڈ مارٹن ریس کا کہنا ہے کہ روبوٹس تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی مستقبل میں انسانوں کو خلا میں بھیجنے کا امکان کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے بھی میں نہیں سمجھتا کہ کسی بھی ٹیکس دہندگان کا پیسہ انسانوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ انسانوں کو خلا میں بھیجنے کا معاملہ ایک مہم جوئی کی حیثیت رکھتا ہے۔

اگرچہ امیر لوگوں کے لیے یہ ایک تجربہ ہوتا ہے لہذا اس کے لیے نجی طور پر مالی امداد کی جانی چاہیے، مزید برآں انسانوں پر مبنی خلائی مشنز خود انسانوں کے لیے بھی ہر لمحہ اپنے اندر خطرے کا عنصر ضرور رکھتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کالج لندن کے ماہر طبیعیات اینڈریو کوٹس نے لارڈ مارٹن کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنگین خلائی ریسرچ کے لیے میں روبوٹکس کو زیادہ ترجیح دیتا ہوں کیونکہ وہ بہت طویل فاصلے تک جا کر مزید کام کر سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں