بلاجواز آف لوڈ

ایف آئی اے کیجانب سے لیگل طریقے سے میڈل ایسٹ جانے والوں کو بلاجواز آف لوڈ کیا جانا قابل تشویش، سرفراز چیمہ

اسلام آباد: ایف آئی اے کیجانب سے لیگل طریقے سے میڈل ایسٹ جانے والوں کو بلاجواز آف لوڈ کیا جانا قابل تشویش، سرفراز چیمہ
مین پاور ایکسپورٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (میوا) کے مرکزی راہنما اور سابق چیئرمین پوئپا سرفراز ظہور چیمہ نے ایف آئی اے کی جانب سے قانونی طریقے سے بیرون ملک روزگار کیلئے جانے والے نوجوانوں کی بلاجواز آف لوڈنگ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کا یہ رویہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ پاکستان کی معیشت کیلئے بھی شدید نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔
سرفراز چیمہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں یونان کے ساحلوں پر پیش آنے والے حادثات اور غیر رجسٹرڈ ایجنٹوں کے ذریعے “ڈنکی” لگا کر یورپ جانے کے واقعات کے بعد ایف آئی اے متحرک ہوئی، جو قابل تعریف ہے۔ تاہم، ایف آئی اے کی کارروائیوں میں قانونی اور غیر قانونی کیسز کے درمیان فرق نہ کرنا ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے قانونی طور پر تمام دستاویزات مکمل کرنے والے، رجسٹرڈ ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے بیرون ملک جانے والے نوجوانوں کو بلاجواز تنگ کرنا اور آف لوڈ کرنا معمول بنتا جارہا ہے جو قطعا” نقابل قبول نہیں ہے۔
سرفراز چیمہ نے کہا پاکستان کے اوورسیز ورکرز ہر سال تقریباً 30 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملکی معیشت میں شامل کرتے ہیں، جو ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ورکرز مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ورک ویزے پر قانونی طریقے سے روزگار جاتے ہیں۔ اگر ایف آئی اے کی موجودہ پالیسی جاری رہی، تو ناصرف پاکستان کا عالمی سطح پر تشخص متاثر ہوگا بلکہ زرمبادلہ کی ترسیل میں بھی نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
سرفراز چیمہ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے مشرق وسطیٰ کی اُن کمپنیوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جو پاکستان سے افرادی قوت لے جاتی ہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ کمپنیز خطے کے دوسرے ممالک کا رخ کرسکتی ہیں۔
بلاجواز آف لوڈ:
انہوں نے کہا کہ 2034 میں سعودی عرب میں فٹ بال کا ورلڈکپ ہونا ہے، جس کیلئے بہت بڑا انفراسٹرکچر تعمیر ہونا ہے، جس کیلئے امید کی جارہی ہے کہ پاکستانی افرادی قوت کی مانگ میں دوسرے لفظوں میں پاکستانی زرمبادلہ میں کئی گنا اضافہ ہوگا، لیکن ایف آئی اے کی اس طرح کی کارروائیاں اس امید پر پانی پھیر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خود حکومتی ادارے “پاکستان بیورو آف امیگریشن” کے مطابق، 2023 میں تقریباً 7 لاکھ پاکستانی ورکرز نے مشرق وسطیٰ میں قانونی طور پر ملازمت حاصل کی۔ مشرق وسطیٰ میں مقیم پاکستانی ورکرز پاکستان کے کل ترسیلات زر کا تقریباً 58 فیصد فراہم کرتے ہیں۔ ان قانونی ورکرز کے ذریعے ملک میں ہر سال اربو ڈالرز کا زرمبادلہ آتا ہے۔
سرفراز چیمہ نے کہا کہ ان اعدادوشمار کی روشنی میں ایف آئی اے کی جانب سے قانونی ورکرز کو نشانہ بنانے کے حالیہ اقدامات ناصرف غیر منصفانہ اور قابل مذمت ہیں بلکہ اس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق انہیں وزیراعظم آفس کی جانب سے یہ ہدایت ہے کہ جس پر بھی تھوڑا سا شک ہو، اسے آف لوڈ کردیا جائے، سرفراز چیمہ نے کہا کہ کہ اگر کسی کے ڈاکومنٹ میں واقعی کوئی گڑ بڑ ہوتو اسے بالکل آف لوڈ کیا جائے، لیکن بلاوجہ اور بغیر دلیل و ثبوت شک کی بنیاد پر سب کو ایک لاٹھی سے نہ ہانکا جائے۔شک کوئی پیمانہ نہیں ہے۔
مین پاور ایکسپورٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے سینیئر راہنما نے حکومت پاکستان اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ ایف آئی اے کو قانونی ورکرز کے خلاف کارروائیوں سے باز رکھا جائے اور ان کے لیے ایک واضح پالیسی ترتیب دی جائے۔ رجسٹرڈ ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے ذریعے جانے والے افراد کو کسی قسم کی ہراساگی کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف آئی اے کے افسران کی نگرانی کیلئے ایک آزاد اور شفاف کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ قانونی اور غیر قانونی کیسز میں فرق کیا جاسکے۔ سرفراز چیمہ نے زور دیا کہ اوورسیز ورکرز کے لیے ایئرپورٹ پر ایک ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے تاکہ ان کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جاسکے۔
سرفراز چیمہ نے کہا کہ مین پاور ایکسپورٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن اس مسئلے پر حکومت کی فوری توجہ کی منتظر ہے تاکہ پاکستان کا زرمبادلہ کا یہ اہم ذریعہ متاثر نہ ہو اور قانونی ورکرز کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں