جی ایس پی پلس

جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئے یورپی یونین کی طرف سے پاکستان پر عائد کردہ نئی شرائط؟

یورپی یونین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس انسانی حقوق اور اصلاحاتی اقدامات سے مشروط ہو گا۔

یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ نے پاکستان کا ایک ہفتہ طویل دورہ کیا، اس دوران انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت اعلی حکومتی، عسکری اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔

یورپی یونین کے اعلامیے کے مطابق نمائندہ خصوصی نے وفاقی و صوبائی وزرا، عسکری قیادت، اقوام متحدہ کے اداروں، انسانی حقوق کے کارکنان، وکلا، سول سوسائٹی، میڈیا اور کاروباری شعبے کے نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

چیف جسٹس پاکستان سے بھی نمائندہ خصوصی نے ملاقات کی، جس میں عدلیہ کی آزادی، عدالتی مقدمات کے بیک لاگ اور جوڈیشل اصلاحات پر گفتگو ہوئی۔ انہوں نے انسانی حقوق کے قومی کمیشن کے کردار کو سراہتے ہوئے اس کی آزادی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن کے تناظر میں نمائندہ خصوصی کی طرف سے پاکستان میں بین الاقوامی معاہدوں پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

نمائندہ خصوصی نے پاکستان میں انسانی حقوق کی بہتری اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ پاکستان کو جنوبی ایشیا میں یورپی یونین کا کلیدی شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں کے تعلقات جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی مشترکہ اقدار پر مبنی ہیں۔

یورپی یونین نے پاکستان کی ترقی کو سراہا، جس کے تحت 2014 سے پاکستانی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ نئے ضوابط کے تحت پاکستان دوبارہ درخواست کی تیاری کر رہا ہے اور اس اسکیم کے فوائد کا انحصار انسانی حقوق اور دیگر اصلاحاتی اقدامات پر پیش رفت سے مشروط ہو گا۔

اس دورے کے دوران، نمائندہ خصوصی نے پنجاب کی وزیر اعلی مریم نواز شریف اور اقلیتی امور کے وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑہ سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے لاہور میں مسیحی برادری کے نمائندوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں