ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کو حماس عہدیدار نے مضحکہ خیز اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے خیالات خطے میں آگ بھڑکا سکتے ہیں۔
حماس کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں اس منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کا منصوبہ خطے میں افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
غزہ کی پٹی میں برسوں سے آباد فلسطینی اپنی آبائی سرزمین کے برخلاف کسی منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔ اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ فلسطین پر ناجائز قبضے، تسلط اور جارحیت کا خاتمہ ہے۔
بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں نے 15 ماہ سے زائد عرصے تک اسرائیلی بمباری کو برداشت کر کے نقل مکانی اور ملک بدری کے منصوبوں کو ناکام بنایا، آئندہ بھی ایسے کسی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
علاوہ ازیں سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے متعلق تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔
غیر ملکی ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا یہ رد عمل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ کے رہائشیوں کو مصر یا اردن منتقل ہو جانا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بارے میں حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سعودی عرب نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنے پر زور دیا۔
دریں اثناء آسٹریلوی وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کا عزم کرتے ہوئے کہا قبضے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے دھچکا لگا ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا کہ ایسی کسی مہم جوئی کی حمایت نہیں کریں گے جو دو ریاستی حل کے منافی ہو۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ شروع دن سے آسٹریلیا کی غزہ سے متعلق پالیسی واضح ہے اور وہ دو ریاستی حل ہے۔ آج بھی ہماری یہی پالیسی ہے۔