نان فائلرز

زرعی آمدن پر ٹیکس کی مد میں کتنے ارب روپے جمع ہو سکتے ہیں؟ اہم انکشاف

آئی ایم ایف وفد کی پاکستان آمد سے قبل چاروں صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے جمع ہونے کی گنجائش ہے اور اس کا پلان بھی آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کر دیا گیا ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق زرعت سے ہونے والی آمدن پر انکم ٹیکس کا گوشوارہ 30 ستمبر 2025 میں شامل کر لیا جائے گا، اس حوالے سے تمام صوبائی محکمہ محصولات نے اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

آئی ایم ایف کے وفد کی پاکستان آمد سے قبل چاروں صوبوں میں زرعت سے ہونے والی آمدن پر ٹیکس کی قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق چاروں صوبوں میں زرعت سے ہونے والی آمدن پر قانون سازی مکمل ہو چکی ہے، اس لئے انکم ٹیکس کا نفاذ آئندہ مالی سال کے آغاز سے کر دیا جائے گا۔

زرعت سے ہونے والی آمدن پر ٹیکس محصولات سے صوبے اخراجات میں خود مختار ہو سکیں گے، آئی ایم ایف کا وفد اقتصادی جائزے کے لئے رواں سال کے آخر میں پاکستان آئے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں