اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں ایک علیحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے پر سعودی عرب کو مضحکہ خیز مشور دیا ہے۔
نیتن یاہو نے غزہ سے فلسطینیوں کو سعودی سرزمین پر بسا کر الگ ریاست بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے پاس بہت زمینیں خالی ہیں وہاں فلسطینیوں کو آباد کرے۔
نیتن یاہو نے ایک علیحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے پر سعودی عرب کو مضحکہ خیز مشورہ ایک انٹرویو کے دوران دیا، اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ سعودی عرب کے پاس بہت زمین ہے وہاں فلسطینیوں کو آباد کرکے ایک الگ ریاست بنا دے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد اب اسرائیل کے ساتھ فلسطین کی ایک آزاد اور خود مختار ریاست کا قیام ممکن نہیں۔ اگر ایسا ہوا تو اس سے اسرائیلی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
نیتن یاہو کے اس مضحکہ خیز اور شرانگیزی پر مشتمل تجویز کو سعودیہ سمیت دیگر عرب ممالک نے مسترد کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس حوالے سے سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض انتہا پسند ذہنیت یہ نہیں سمجھتی کہ فلسطینیوں کے لیے ان کے وطن کا کیا مطلب ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ قابض ذہنیت کے لیے یہ بات سمجھنا بھی مشکل ہے کہ فلسطینیوں کا اپنی سرزمین کے ساتھ شعوری، تاریخی اور قانونی طور کتنا گہرا تعلق ہے۔ نیتن یاہو کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی خودمختاری اور سلامتی سرخ لکیر ہے۔
علاوہ ازیں سعودی عرب نے اسرائیلی تجویز کو مسترد کرنے پر اپنے برادر ممالک کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ ہم اپنے ہمسائیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اس وقت امریکا ے دورے پر ہیں جہاں ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی غزہ سے فلسطینیوں کو کسی اور سرزمین پر منتقل کرنے کا بیان دے چکے ہیں۔