کئی سال پہلے خلا میں ایک تصویر لی گئی تھی اور پہلی نظر میں یہ عام لگ رہی ہو گی لیکن یہ خلا میں لی گئی اب تک کی خوفناک ترین تصویر ہے۔
اپنے پہلے مشن پر خلا باز نے مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) کا تجربہ کیا تھا اور اس دوران لی جانے والی اس تصویر کے پیچھے ایک خوفناک حقیقت چھپی ہوئی ہے۔
یہ تصویر ہے خلاباز رابرٹ گبسن نے 7 فروری 1984 میں چیلنجر اسپیس شٹل سے لی تھی اور جو ساتھی خلا باز تصویر میں نظر آ رہے ہیں وہ بروس میک کینڈلیس II ہیں۔
اسے خلا میں لی گئی اب تک کی سب سے خوفناک ترین تصویر کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جس طرح اس میں ایک انسان کو خلائی جہاز سے دور بغیر کسی واضح سہارے کے دیکھا جا سکتا ہے۔
جلا میں لی جانے والی اس تصویر میں پہلی بار خلائی جہاز سے غیر منسلک اسپیس واک کو دکھایا گیا ہے۔
اس وقت سے پہلے ہر خلاباز جو خلائی چہل قدمی کرتا تھا، کسی نہ کسی چیز کے ذریعے اپنے خلائی جہاز سے جڑا ہوتا تھا، لیکن اس بار بروس کے پاس کمر پر لدے ایک پروپیلر کے علاوہ کچھ نہیں تھا جس کے ذریعے وہ واپس جہاز تک پہنچ سکے۔
اس اپنے پہلے مشن پر خلا باز نے مینڈ مینیوورنگ یونٹ (MMU) کا تجربہ کیا جو کہ ایک پروپلشن سسٹم ہے جو خلا بازوں کو خلا میں بغیر کسی سہارے کے اسپیس واک کی اجازت دیتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے خلا باز کو خلائی شٹل سے الگ ہونا پڑتا ہے۔
اس بار جب خلاباز پروپلشن کو آزمانے کیلئے جہاز سے الگ ہوا تو خوش قسمتی سے ڈیوائس نے کام کیا۔ اگر یہ کام نہیں کرتا تو خلا باز کیلئے چیلنجر تک واپس آنا کافی مشکل تھا ورنہ یہ خلاباز کو ہمیشہ کے لیے خلا کی گہرائی میں بھیج سکتا تھا۔