ماہرین نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے انسانی تجربے اور حقیقی فہم کی کمی اخلاقیات سے متعلق فیصلے کی قبولیت کو محدود کر سکتی ہے۔
آرٹیفیشل مورل ایڈوائزرز (AMAs) مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام ہیں جو قائم شدہ اخلاقی نظریات، اصولوں یا رہنما خطوط پر مبنی اخلاقی فیصلے کرنے میں انسانوں کی مدد کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے انسانی تجربے اور حقیقی فہم کی کمی عوام میں اس کے اخلاقیات سے متعلق فیصلے کی قبولیت کو محدود کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
اگرچہ اس کے پروٹوٹائپس تیار کی جا رہی ہیں لیکن AMAs کو ابھی تک مسلسل، تعصب سے پاک سفارشات اور عقلی اخلاقی مشورے پیش کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا۔
اس حوالے سے یونیورسٹی آف کینٹ کے اسکول آف سائیکالوجی کی سربراہی میں کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چونکہ اے آئی سے چلنے والی مشینیں اپنی تکنیکی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہیں اور اس کو اخلاقی ڈومین میں منتقل ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ لوگ ایسے مصنوعی اخلاقی مشیروں کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران ماہرین نے پایا کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت میں غیر جانبدارانہ اور عقلی مشورہ دینے کی صلاحیت ہو سکتی ہے لیکن لوگ اب بھی اخلاقیات کے معاملے میں اس پر مکمل اعتماد نہیں کرتے۔