خودکش دھماکے میں شہید مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ، افغان قونصلر سمیت ہزاروں افراد کی شرکت

نوشہرہ۔مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق اور دیگر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ اس موقع پر دارالعلوم حقانیہ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، اور وہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

مولانا حامد الحق کی نماز جنازہ ان کے صاحبزادے مولانا عبد الحق ثانی نے پڑھائی۔ اس میں افغان قونصلر جنرل محب اللہ شاکر، سابق گورنر غلام علی، سابق امیر جماعت اسلامی سیراج الحق، سینٹر مشتاق احمد اور صوبائی اسمبلی کے ممبران نے بھی شرکت کی۔ ہزاروں افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی، اور اس دوران دارالعلوم کے اطراف کی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

دھماکے میں شہید ہونے والے 2 دیگر افراد کی نماز جنازہ بھی اسی دن ادا کی گئی، جن میں ایک شہید عبدالوحید تھے، جن کی نماز جنازہ ان کے گاؤں زیدہ میں ادا کی گئی، اور دوسرے شہید تجمل شاہ تھے، جن کی نماز جنازہ ان کے گاؤں جلسئی میں ادا کی گئی۔

اس دوران، انسپکٹر جنرل آف پولیس ذوالفقار حمید نے نوشہرہ کا دورہ کیا اور دھماکے کے بعد سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے پولیس افسران کو ہدایات دیں کہ وہ اس دہشت گرد حملے کے پس پردہ عناصر کا پتہ لگائیں اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ مدرسہ حقانیہ جیسے مقدس مقام پر حملہ دشمن عناصر کا بزدلانہ اقدام ہے اور یہ پورے ملک کے لیے بڑا صدمہ ہے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا پولیس کو دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے اپنے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرنے کی ہدایت کی۔

یہ واقعہ نہ صرف ایک دہشت گردانہ حملہ تھا بلکہ قوم کے لیے ایک سنگین چیلنج بھی تھا، اور پولیس نے اس واقعے کی تفتیش کو تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں